مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یمن کے وزیر اطلاعات ضیف اللہ شامی نے کہا ہے کہ تل ابیب جانے والے بحری جہازوں پر پابندی کا فیصلہ غزہ میں جنگ بندی کے خلاف امریکی ویٹو کا جوابی ویٹو ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یمنی قوم امریکہ کی صیہونیت نواز پالیسیوں کے خلاف دباؤ بڑھانے سے ہرگز دریغ نہیں کرے گی۔"
واضح رہے کہ کچھ دیر پہلے یمن کی مسلح افواج کی جانب سے غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کے جواب میں آبنائے باب المندب میں ایک اسرائیلی جہاز کو نشانہ بنایا گیا۔ حملے کی ابتدائی خبروں کے بعد خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک امریکی فوجی اہلکار کے حوالے سے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یمن سے اس جہاز کی جانب ایک کروز میزائل داغا گیا، جس سے جہاز میں آگ لگ گئی اور شدید نقصان پہنچا۔
اس رپورٹ کے مطابق مذکورہ حملہ آبنائے باب المندب کے شمال سے 60 ناٹیکل میل کے فاصلے پر ہوا تاہم میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
"ایم اسٹرینڈا "نامی جہاز کی مالک کمپنی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے بھی اس بات پر زور دیا کہ اس کمپنی سے تعلق رکھنے والے جہاز کو بحیرہ احمر میں میزائل حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اس کے نقصانات کی حد فی الحال معلوم نہیں ہے۔
انہوں نے خطے میں تعینات امریکی افواج سے جہاز کی مدد کے لیے درخواست کرتے ہوئے مزید کہا: ’’ یقین نہیں آرہا ہے کہ امریکی بحری جہاز کو ہماری مدد کا پیغام موصول ہوا ہے۔
دوسری طرف امریکی افواج کے سینٹرل کمانڈ نے بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن سے سٹریندا جہاز کی طرف کروز میزائل داغے جانے اور آگ لگنے کی اطلاع ہے تاہم کسی انسانی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ