مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے خطاب میں زور دے کر کہا کہ امریکہ نے صیہونی حکومت سے یہ وعدہ نہیں کیا کہ اگر حزب اللہ تنازع میں شامل ہوتی ہے تو وہ بھی اس جنگ میں حصہ لے گا۔
بائیڈن نے کہا کہ میں نے بہت واضح طور پر غزہ تک فوری طور پر انسانی امداد کی ضرورت کا اظہار کیا۔
غزہ میں امداد کی آمد کے حوالے سے ضروری اقدامات میں کچھ وقت درکار ہو سکتا ہے۔
امریکی صدر نے المعمدانی ہسپتال پر بمباری کی ذمہ داری نہ لینے کے بارے میں صیہونی حکومت کے جھوٹے دعوؤں کو دہراتے ہوئے کہا: اگر مجھے امریکی وزارت دفاع پر اعتماد نہ ہوتا تو میں یہ نہیں کہہ سکتا تھا کہ اس ہسپتال کے دھماکے کا اسرائیل ذمہ دار نہیں۔
بائیڈن نے مزید کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ حماس المعمدانی ہسپتال پر بمباری کی دانستہ ذمہ دار ہے۔
انہوں نے غزہ میں صیہونی فوج کے جرائم کا ذکر کیے بغیر کہا کہ اسرائیل مظلوم ہے اور اگر اس تکلیف اور درد کو کم کرنے کا موقع ملے تو ایسا کرنا چاہیے۔
اسی دوران تحریک حماس نے صیہونی حکومت کے جھوٹے دعوؤں کے جواب میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت نے المعمدانی ہسپتال پر بمباری سے پہلے اور اس کے دوران کوئی میزائل نہیں داغے اور اس عرصے میں صیہونی حکومت کا آئرن ڈوم ڈیفنس سسٹم بھی فعال نہیں ہوا۔ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اس بیان میں اس بات پر زور دیا ہے کہ مزاحمت کے راکٹ مقامی طور پر تیار کیے جاتے ہیں اور ان کی تباہ کن طاقت ہر حملے میں سینکڑوں افراد کو ہلاک کرنے کی نہیں ہوتی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر جنرل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ المعمدانی ہسپتال کو نشانہ بنانے کے جرم کی تحقیقات کے لیے اجتماعی نسل کشی کے تناظر میں ایک کیس فائل کریں۔
واضح رہے کہ منگل کی شب غاصب صیہونی فوج نے غزہ کے المعمدانی ہسپتال پر بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔
آپ کا تبصرہ