30 ستمبر، 2023، 4:37 PM

ایران مخالف دہشت گردوں کو مشترکہ سرحدوں سے پیچھے دھکیل دیا ہے، عراقی وزیر داخلہ

ایران مخالف دہشت گردوں کو مشترکہ سرحدوں سے پیچھے دھکیل دیا ہے، عراقی وزیر داخلہ

عراق کے وزیر داخلہ نے دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ سرحدی پٹی سے ایران کے خلاف سرگرم دہشت گرد گروہوں کو ہٹانے میں اس ملک کی افواج کی کارروائی کا اعلان کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کے وزیر داخلہ عبدالامیر الشمری نے العربیہ کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ عراقی فورسز نے شمالی عراق میں اس ملک کے ساتھ مشترکہ سرحدی پٹی سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سرگرم دہشت گرد عناصر کو نکال باہر کیا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور عراق کی کردستانی علاقے کے درمیان مشترکہ سرحدیں مکمل طور پر عراقی فورسز کے کنٹرول میں ہیں۔ 
قبل ازیں، شمالی عراق میں مقیم کرد باغی گروپوں کے ایک قریبی ذریعے نے کہا ہے کہ کرد گروپوں سے وابستہ تمام مسلح افواج ہیلگورد اور بربزین پہاڑوں (ایران اور خطے کے درمیان مشترکہ سرحد) سے پیچھے ہٹ گئی ہیں۔ 
اس ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کردستان ریجن اور عراق کی مانیٹرنگ ٹیم ان پہاڑوں پر موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لئے کاروائی کریں گی۔

واضح رہے کہ ایران اور عراق کے درمیان مشترکہ سیکورٹی تعاون کے معاہدے پر 2021ء کو عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی کی موجودگی میں ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے اس وقت کے سیکریٹری علی شمخانی اور عراقی وزیر اعظم کے قومی سلامتی کے مشیر قاسم الاعرجی نے دستخط کئے تھے۔ ساتھ ہی یہ اعلان کیا گیا کہ فریقین کے اعلی سکیورٹی حکام کی کئی مہینوں کی محنت سے انجام پانے والے اس معاہدے پر دستخط سے دونوں ممالک کو ناپسندیدہ سیکورٹی چیلنجوں سے نمٹنے اور کردستان کے علاقے میں موجود انقلاب مخالف دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کاروائی میں مدد ملے گی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے سیکورٹی اداروں کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ماضی میں صیہونی حکومت کے ایجنٹوں کی طرف سے ایران کے اندر بعض سیکورٹی مخالف اقدامات بھی عراقی کردستان میں موجود انقلاب مخالف گروہوں کے تعاون سے کئے گئے تھے۔ 

حال ہی میں عراقی خارجہ فواد حسین نے تہران کا دورہ کرتے ہوئے اپنے ایرانی ہم منصب امیر عبداللہیان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اس بات کی طرف اشارہ کیا تھا کہ ہم نے ایران عراق سیکورٹی معاہدے پر بات چیت کی ہے اور عراق کا آئین کہتا ہے کہ وہ کسی گروپ کو عراقی سرزمین کو کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ مسئلہ یہ ہے کہ ایران اور عراق کے درمیان سیکورٹی تعاون عراقی آئین پر عمل کی رو سے ضروری ہے اور اس سلسلے میں ایک روڈ میپ بنایا گیا ہے اور ہم اس کے لیے پرعزم ہیں۔ ہمارا حتمی ہدف یہ ہے کہ دہشت گرد گروہوں کو غیر مسلح کرتے ہوئے انہیں پناہ گزین کیمپوں میں منتقل کر کے متعلقہ ادارے کی نگرانی میں رکھا جائے۔

News ID 1919089

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha