مہر خبررساں ایجنسی کے خصوصی نمائندے کے مطابق، ایرانی وزیرخارجہ امیر عبداللہیان بدھ کے روز پاکستان کے دورے پر پہنچ گئے ہیں۔ صدر رئیسی کی حکومت کی متوازن خارجہ پالیسی کے تحت اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے لئے مشرقی ہمسایہ ملک کو بھی اہمیت دی جارہی ہے۔ اس سفر کو سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور سیکورٹی امور کے بارے میں ہونے والا سفر قرار دیا جارہا ہے۔
ایران اور پاکستان کے درمیان 959 کلومیٹر مشترکہ سرحد ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان دہشت گردی کے خلاف جنگ جیسے امور میں تعاون کی شدید ضرورت ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے سفر کے آغاز میں پاکستانی ہم منصب اور دیگر اعلی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ امیر عبداللہیان نے اسلام آباد پہنچنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے نئے دور کے آغاز کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس سفر کے دوران صدر رئیسی کے دورے کے بارے میں بھی بات چیت کی جائے گی۔
دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستانی وزارت خارجہ کے دفتر میں دوستی کا پودا لگایا۔ دونوں نے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ دونوں ممالک اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے پرعزم ہیں۔
اس موقع پر ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت مالی اور بینکنگ کے مسائل اور مشکلات کے بارے میں مفید مذاکرات ہوئے ہیں۔ ایران پاکستان کے ساتھ تجارت کا حجم دوگنا کرتے ہوئے 5 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی فرصت میں دونوں ممالک مطلوبہ ملزمان کو ایک دوسرے کے حوالے کرنا چاہتے ہیں۔ ماہی گیروں کی رہائی بھی بھی دونوں کی مشترکہ ترجیحات میں شامل ہے اسی طرح اقتصادی تعاون اور دہشت گردی اور منشیات کے خلاف جنگ میں بھی دونوں ممالک خطے میں تعاون کا میکانیزم فعال کرنا چاہتے ہیں۔
عبدللہیان نے افغانستان اور یوکرائن کے حوالے سے کہا کہ افغانستان میں پیش آنے والا ہر واقعہ ایران اور پاکستان پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔ ہم افغانستان کے مسائل کا خطے کے ممالک کے تعاون سے حل چاہتے ہیں۔ ہم انسانی اور دینی ہمدردی کی بنیاد پر افغان عوام کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنگ یوکرائن کے مسئلے کا حل نہیں ہے۔ امریکہ اور یورپ اسلحہ دے کر حالات کو مزید خراب کررہے ہیں۔ اسلحہ فراہم کرنے سے مسائل مزید بڑھ جائیں گے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان خطے میں تعاون کا خواہاں ہے جوکہ ایرانی صدر رئیسی کی پالیسی سے ہماہنگ ہے۔ دونوں ممالک رواں سال کے اختتام تک پانچ سرحدی مارکیٹ کھول سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان 2023 سے 2028 تک کا پانچ سالہ تجارتی معاہدہ باہمی تجارتی حجم کو پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کی کوششوں کی ایک کڑی ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ سرمایہ کاری کے بھی معاہدے ہوئے ہیں۔
ایرانی وزیرخارجہ نے جمعرات کے دن اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف بھی ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران عبداللہیان نے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو وسعت دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتا ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی کو دورہ پاکستان کی دعوت دے دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ انتخابات کے بعد وہ پاکستان کا دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی سربراہ ایرانی صدر ہوں گے۔
دونوں رہنماوں نے افغانستان سمیت علاقائی اور بین الاقوامی موضوعات پر گفتگو کی۔
حسین امیر عبداللہیان نے پاکستانی سینیٹ کے چئیرمین صادق سنجرانی سے بھی ملاقات کی۔ ایوان بالا کے قائد سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ گیس پائپ لائن کا منصوبہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے سلسلے میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
علاوہ ازین ایرانی وزیرخارجہ نے پاکستانی پارلیمنٹ کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف سے بھی ملاقات کی اور کہا کہ پارلیمنٹ دونوں ملکوں کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
امیر عبداللہیان نے اسلام آباد میں پاکستانی مسلح افواج کے سربراہ جنرل عاصم منیر سے بھی ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کو مسلح افواج کی حمایت حاصل ہونے سے عملدرامد میں مزید تیزی آسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو ہفتے قبل جنرل عاصم منیر کے دورہ تہران کے موقع پر جنرل باقری کے ساتھ ہونے والے معاہدے سے سرحدی صورتحال میں بہتری آسکتی ہے۔ ایران معاہدوں پر عملدرامد کے لئے پرعزم ہے۔
ملاقات کے دوران جنرل عاصم منیر نے کہا کہ تہران میں ایران کے سیاسی اور دفاعی اعلی حکام سے مفید ملاقاتیں ہوئیں۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سنجیدہ ہے۔ ایران کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتے ہیں۔ ایران کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف مل کر جنگ لڑنا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر پاکستانی آرمی چیف نے ایرانی وزیرخارجہ کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔
ایرانی وزیرخارجہ اسلام آباد میں مصروف دن گزارنے کے بعد کراچی روانہ ہوئے ہیں۔ پاکستان کے معاشی حب اور اہم تجارتی شہر کراچی میں عبداللہیان پاکستانی تاجروں اور صنعت کاروں سے ملاقاتیں کریں گے۔
آپ کا تبصرہ