16 جولائی، 2023، 11:48 AM

غاصب اسرائیل کی آرٹ کے بہانے سعودیہ میں انٹری؛ سعودی چینل پر اسرائیلی سیریز نشر!

غاصب اسرائیل کی آرٹ کے بہانے سعودیہ میں انٹری؛ سعودی چینل پر اسرائیلی سیریز نشر!

سعودی چینل پر صہیونی سیریز کی نشریات شروع! سعودی عرب اور غاصب صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کے معمول پر آنے کی کہانی معروف سعودی میڈیا کے ذریعے صیہونی سیریز کے نشر ہونے سے اپنے متنازعہ حصوں تک پہنچ گئی ہے۔ 

مہر خبررساں ایجنسی نے شہاب نیوز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سعودی عرب اور غاصب صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے متعدد بار کی گئی کوششوں کے بعد سعودی انٹرنیٹ شو چینل سیکوئی شاہد جو کہ سعودی عرب کی زیر ملکیت MBC نیٹ ورک کا ذیلی ادارہ سمجھا جاتا ہے نے ایک صہیونی دستاویزی سیریز نشر کی ہے جس کا آغاز "Cassandra's Profecies" "کیسانڈرا کی پیشن گوئیاں" کے عنوان سے ہوا۔

یہ ایک دستاویزی سیریز ہے جس میں غاصب اسرائیل کا بیانیہ دکھایا گیا ہے جو لبنان کی حزب اللہ کے خلاف صیہونی جاسوسی ایجنسی (موساد) اور امریکہ کی کارروائیوں سے متعلق ہے۔ 

سیکوئی شاہد نامی چینل نے اس دستاویزی سیریز کے حقوق خرید کر اس کو عربی اور انگریزی میں نشر کیا ہے۔

 یہ اس صورت حال کے باوجود ہے کہ کچھ عرصہ قبل سکویی شاہد نے "ایم ہارون" کے عنوان سے ایک سیریز دکھائی تھی۔ اس سیریز کی نشریات پر عرب دنیا میں بڑے پیمانے پر غصہ پایا گیا اور اس پلیٹ فارم پر صیہونیوں کے ساتھ آرٹ کے شعبے میں تعلقات کو معمول پر لانے کا الزام لگایا گیا۔ 

شہاب نیوز ویب سائٹ نے اس سعودی نشریاتی پلیٹ فارم کی نئی کارروائی کو آرٹ کے ذریعے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایک نئے راستے کے استعمال کے طور پر دیکھا ہے۔

اگرچہ سعودی عرب غاصب صیہونی حکومت اور کئی عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے طے پانے والے ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہونے سے مسلسل انکار کر رہا ہے اور سفارت کاری کے میدان میں قابض صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے بہت دور ہے، لیکن امریکہ 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل غاصب صیہونی حکومت کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ قبل از انتخابات سعودیوں اور صیہونیوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کو حتمی مرحلے تک پہنچایا جا سکے۔

News ID 1917836

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha