مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران یونیورسٹی میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام سید محمد ابوترابی فرد نے کہا کہ جب حضرت علی علیہ السلام نے مصر میں مالک اشتر کو حاکم بنا کر بھیجا تو فرمایا کہ تم سے پہلے مصر میں بے شمار بادشاہوں نے حکومت کی ہے۔ کل تک تم دوسرے حکمرانوں کے بارے میں تبصرے کرتے تھے۔ آج مصر کے عوام تمہاری نگرانی کریں گے۔ عوام کی رائے اصل معیار ہے۔ انسان کو اپنا نفس خواہشات کے حوالے نہیں کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ قدرت اور اقتصاد انسان کو گناہ کی طرف لے جاتے ہیں۔ جتنی زیادہ قدرت اور معیشت ہو اتنی ہی ہوشیاری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ اسی طرح اگر انسان علم کو صحیح معنوں میں استعمال نہ کرے تو انسان کو راہ حق سے منحرف کردیتا ہے۔
حجت الاسلام ابوترابی فرد نے کہا کہ ایرانی بحری جہاز نے 65 ہزار کلومیٹر کا سفر طے کرتے ہوئے پوری دنیا کا چکر لگایا اور دنیا سے سامنے ایرانی بحریہ کی طاقت اور صلاحیت کا بہترین مظاہرہ کیا۔ آج ایرانی بحریہ ملک کے آبی ذخائر کی حفاظت اور سمندری حدود کی بہترین حفاظت کررہی ہے۔ بحیرہ ہند، بحیرہ آرام اور بحیرہ اوقیانوس کے دشوار گزار راستوں کو عبور کرنے پر ایرانی بحریہ مبارک باد کی مستحق ہے۔
انہوں نے خرمشہر کی آزادی کے دن کے حوالے مسلح افواج اور خرمشہر کی آزادی میں حصہ لینے والے مجاہدین کو خراج تحسین پیش کیا۔ اسی جذبے کے تحت مجاہدین نے 2000 میں جنوبی لبنان سے غاصب اسرائیلی افواج کو بے دخل کردیا۔ اس واقعے سے صہیونی حکومت کے شکست ناپذیر ہونے کا مفروضہ غلط ثابت ہوگیا۔ یہ ایران کی خارجہ پالیسی کی بھی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغرب اور امریکہ کی حکمرانی آج خطرے میں ہے۔ امریکہ نے دنیا کی واحد سپرپاور کی حیثیت سے دنیا کو کوئی اچھا نظام نہیں دیا۔ آج امریکہ دنیا میں تنہائی کا شکار ہورہا ہے۔ حال ہی میں امریکی خارجہ پالیسی کے اعلی عہدیدار نے اعتراف کیا کہ خطے میں ایران کے اثرورسوخ میں اضافہ ہورہا ہے۔ مشرق وسطی کے بعد وسطی ایشیا اور دوسرے خطوں میں بھی ایران کے اثرات بڑھ رہے ہیں۔ ان کا تجزیہ زمینی حقائق کے عین مطابق ہے۔ ہم مشرق وسطی اور دیگر خطوں کے ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات کے خواہاں ہیں کیونکہ تمام مسلمان ممالک ایک ہی بنیاد کے حامل ہیں وہ اسلام ہے۔
انہوں نے ملک میں اقتصادی پیشرفت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ معیشت ملکوں کی خارجہ پالیسی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اقتصادی ترقی کے ذریعے ہی ملکی اور بین الاقوامی سطح پر تعلقات پیدا ہوتے ہیں۔ معاشی سفارتکاری کے کردار سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے۔
آپ کا تبصرہ