مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران اور عرب جمہوریہ شام نے، آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کے شامی صدر بشار الاسد کی دعوت پر شام کے دو روزہ سرکاری دورے کے اختتام پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران اور شام کے مشترکہ بیانیے کا تفصیلی متن مندرجہ ذیل ہے:
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے شامی عرب جمہوریہ کے اپنے ہم منصب شامی صدر ڈاکٹر بشار الاسد کی خصوصی دعوت پر، شام کا سرکاری دورہ بدھ اور جمعرات، 3 اور 4 مئی کو کیا اور اس دوران انہوں نے شام کے اعلیٰ حکام کے ساتھ باہمی تعلقات کو وسعت اور مضبوط کرنے کے طریقوں، خطے کی تازہ ترین پیشرفت اور عالمی سطح پر موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں صدور نے اہم موضوعات پر بات چیت کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ اور اسٹریٹجک تعلقات کی بنیاد پر دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور مضبوط بنانے کے طریقوں سمیت خطے اور عالمی سطح پر رونما ہونے والی تازہ ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
فریقین نے اقوام متحدہ کے بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کے مطابق، دونوں ممالک کی قومی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایرانی اور شامی صدور نے نیز سیاسی، اقتصادی، قونصلر اور تعاون کے دیگر تمام شعبوں کے ساتھ ساتھ، دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلوں کے تسلسل کے ذریعے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔
ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی اور ان کے شامی ہم منصب بشار الاسد نے، دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کیلئے کسی بھی اقدام اٹھانے کیلئے اپنی تیاری اور آمادگی کا اظہار کیا اور شامی عرب جمہوریہ کی تعمیر نو کے میدان میں تعاون کو جاری رکھنے پر بھی زور دیا۔
ایران اور شام کے صدور نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں مشترکہ تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تمام دہشت گرد گروہوں کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کیلئے مشترکہ تعاون جاری رکھنے پر زور بھی دیا۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دونوں فریقوں نے شام پر غاصب صہیونی حکومت کی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے غاصب صہیونی حکومت کو خطے میں عدم استحکام کا باعث قرار دیا اور دونوں رہنماؤں نے شام کے ان جارحیت کا مناسب طریقے سے جواب دینے کے جائز حق پر زور دیا۔
واضح رہے کہ فریقین نے شامی علاقہ جولان پر قابض حکومت کا مسلسل قبضہ اور ساتھ ہی ساتھ ناجائز ریاست اسرائیل کے جولان کو مقبوضہ علاقوں میں شمار کرنے کیلئے الحاق کرنے کے اقدامات اور فیصلے، جو کہ بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کی حیثیت سے متصادم ہیں، کی مذمت کی۔
انہوں نے شامی علاقہ جولان کے الحاق کو تسلیم کرنے کے امریکی حکومت کے اقوام متحدہ کے اصولوں سے متصادم فیصلے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
آپ کا تبصرہ