16 اپریل، 2023، 4:49 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

سوڈان، صہیونی مہرے برنارڈ لوئیس کا خطرناک فارمولا، یورنئیم اور سونے کی کان پر قبضے کی سازش

سوڈان، صہیونی مہرے برنارڈ لوئیس کا خطرناک فارمولا، یورنئیم اور سونے کی کان پر قبضے کی سازش

افریقی ملک سوڈان میں کئی عشروں تک فوجی بغاوت اور داخلی بحران کے بعد ان دنوں حالات سنگین رخ اختیار کررہے ہیں۔ ملک شدید کشیدگی اور فسادات کا شکار ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ افریقی ملک سوڈان چھے عشروں تک داخلی جنگ اور فسادات کا شکار رہا ہے اس کے نتیجے میں یہ وسیع و عریض ملک شمالی اور جنوبی حصوں میں تقسیم ہوگیا۔ گذشتہ چند دنوں سے سوڈان دوبارہ خوف و ہراس اور جنگی ماحول کا منظر پیش کررہا ہے۔ عربی ٹی وی چینلز اور سوڈانی سوشل میڈیا میں دارالحکومت خرطوم کی سڑکوں پر فوجی دستوں کی تعییناتی اور فوج اور ریپڈ سپورٹ فورس (آر، ایس ایف) کے درمیان جھڑپوں کی تصاویر منظر عام پر آرہی ہیں۔

سوڈان، صہیونی مہرے برنارڈ لوئیس کا خطرناک فارمولا، یورنئیم اور سونے کی کان پر قبضے کی سازش

تازہ اطلاعات کے مطابق خرطوم میں ریپڈ سپورٹ فورس کے ساتھ جھڑپوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ خرطوم اور عمران شہر کے درمیان دریا پر تعمیر پل کو بند کرکے رفت و آمد معطل ہے۔ سوڈانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک کی مسلح افواج اور ریپڈ سپورٹ فورس (آر ایس ایف) کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے خرطوم ائیرپورٹ کو بھی غیر معینہ مدت کے لئے بند کردیا گیا ہے۔ رائیٹرز نے عینی شاہدین کے حوالے خبر دی ہے کہ خرطوم ائیرپورٹ سے دھوئیں کے سیاہ بادل اٹھ رہے۔

دراین اثنا ریپڈ سپورٹ فورس کے سربراہ محمد حمدان دقلو المعروف حمیدتی نے دعوی کیا ہے کہ ان کے جوانوں نے مروی ائیرپورٹ اور ہوائی اڈے کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ آر ایس ایف کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مسلح افواج نے خرطوم میں ان کے مرکز پر حملہ کیا ہے۔

سوڈان، صہیونی مہرے برنارڈ لوئیس کا خطرناک فارمولا، یورنئیم اور سونے کی کان پر قبضے کی سازش

مسلح افواج (آرمی) نے آر ایس ایف کے جوانوں کو گھیرے میں لے کر مرکز کا محاصرہ کردیا اور ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ آر ایس ایف کے مطابق ملکی بحران کو حل کرنے کے لئے سیاسی عمائدین اور بین الاقوامی برادری سے رابطے کئے جارہے ہیں۔ ادھر مسلح افواج کے ترجمان نے کہا ہے کہ حمیدتی کی زیر قیادت آر ایس ایف بغاوت اور ملک اور حکومت کے ساتھ محاذ آرائی چاہتی ہے۔ 

کشیدگی کی وجہ کیا ہے؟

گذشتہ ہفتے سوڈان کی اپوزیشن جماعت فورسز فار فریڈم اینڈ چینج نے فوج کے مختلف گروہوں کے درمیان اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے سیاسی معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا۔ ملک کی گورننگ کونسل کے چئیرمین اور مسلح افواج کے سربراہ عبدالفتاح برھان اور ریپڈ سپورٹ فورس کے سربراہ محمد حمدان دقلو کے درمیان اختلافات کی وجہ سے معاہدے پر دستخط التوا کا شکار ہے۔ گذشتہ کچھ عرصے سے جنرل عبدالفتاح برہان اور میجر جنرل محمد حمدان دقلو المعروف حمیدتی کے درمیان اختلافات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان اختلافات کی بنیادی وجہ آر ایس ایف کے سربراہ کے اختیارات میں کمی اور مسلح افواج میں انضمام ہے۔ علاوہ ازین دونوں رہنماوں کے درمیان سیاسی حکومت کی تشکیل اور فوج کی سیاست سے کنارہ کشی کے علاوہ فوج کے اندر اصلاحات اور سوڈان کے خارجہ تعلقات کے بارے میں بھی اختلافات پائے جاتے ہیں۔ 

گذشتہ کچھ عرصے سے جنرل عبدالفتاح برہان اور میجر جنرل محمد حمدان دقلو المعروف حمیدتی کے درمیان اختلافات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان اختلافات کی بنیادی وجہ آر ایس ایف کے سربراہ کے اختیارات میں کمی اور مسلح افواج میں انضمام ہے۔

جنرل برہان اور میجر جنرل حمیدتی کے درمیان اختلافات بڑھنے کی وجہ سے سوڈانی سیاست دانوں نے مسلح افواج میں داخلی جنگ کا خطرہ ظاہر کیا اور فوجی افسران کے درمیان مصالحت کے لئے اپنی خدمات پیش کیں۔ دونوں فوجی رہنماوں نے ایک میٹنگ کے دوران سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں پر مشتمل مشترکہ کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق کیا تاکہ سوڈان کی سیکورٹی کی صورتحال پر کنٹرول کرے۔ در حقیقت سوڈان میں جاری سیاسی کشیدگی اور بحران کی وجہ سے فوج کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے ہیں کیونکہ فوج کے مذکورہ دونوں دستے مخصوص سیاسی طبقے کا حامی ہے ہے۔ فورسز فار فریڈم اینڈ چینج جماعت کو آر ایس ایف کی حمایت حاصل ہے جبکہ ڈیموکریٹک پارٹی کی مسلح افواج پشت پناہی کررہی ہیں۔

سیاسی اتفاق نہ ہونے کی صورت میں ممکنہ منظر نامہ

پہلا سناریو

اگر دونوں گروہوں کے درمیان اختلافات اور کشیدگی کی وجہ سے کوئی اتفاق رائے پیدا نہ ہوجائے تو سب سے زیادہ امکان یہ ہے کہ فوجی حکومت کا دور باقی رہے گا اور فوجی حکمران غیر سیاسی معاہدہ یعنی جلد انتخابات کا آپشن استعمال کریں گے سوڈان میں جلد راہ حل پیدا کرنے کے لئے عالمی برادری بھی اس کی حمایت کرے گی۔ 

دوسرا سناریو

ایک جماعت دوسری پر غالب آئے گی تقریبا ستر سال سے سیاسی اور عسکری کشیدگی کا شکار ملک مزید مشکلات میں گر گیا ہے۔

خطرناک صہیونی مہرے برنارڈ لوئیس کے قدموں کی آہٹ محسوس کی جارہی ہے۔

 داخلی خانہ جنگی اور سیاسی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے سوڈان کے سقوط اور مختلف ٹکروں میں تقسیم ہونے کا احتمال بڑھ رہا ہے مخصوصا صہیونی سازشکار برنارڈ لوئیس نے اپنی سازش میں سوڈان کی تقسیم کا فارمولا پیش کیا ہے۔

برنارڈ لوئیس کون ہے؟

پرنسٹن یونیورسٹی کے استاد برنارڈ لوئیس 1916 میں لندن میں پیدا اور 19 مئی 2019 کو ان کا انتقال ہوا۔ یہودی ماں باپ کے ہاں پیدا ہونے والے برنارڈ نے دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانوی خفیہ ایجنسی میں مشرق وسطی کے بارے میں جاسوسی کا کام انجام دیا۔ انہوں نے دوسرے ممالک کی زبانوں پر عبور حاصل کرکے اطلاعات حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے اسلام اور مغرب کے باہمی اثرات کے موضوع پر مہارت حاصل کی۔ انہوں نے پہلی مرتبہ عالم اسلام اور مغرب کے درمیان تہذیبی جنگ کا مفہوم پیش کیا جوکہ سیموئل ہنٹنگٹن کے ذریعے زبان زد عام ہوا۔ 

سوڈان، صہیونی مہرے برنارڈ لوئیس کا خطرناک فارمولا، یورنئیم اور سونے کی کان پر قبضے کی سازش

برنارڈ کے صہیونیوں سے تعلقات مستحکم تھے۔ انہوں نے 1970 کی دہائی میں ایک مقالے میں دعوی کیا کہ عرب نژاد فلسطینی تاریخی اعتبار سے فلسطین کے نام سے ایک ملک موجود ہونے کا دعوی نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ 1918 میں فلسطین پر برطانوی حکومت قائم ہونے سے پہلے فلسطین نام کا کوئی ملک وجود نہیں رکھتا تھا۔ برنارڈ کو اس بات کی وجہ سے صہیونیوں میں مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس وقت کی صہیونی وزیراعظم گولڈا مائیر نے اپنی کابینہ کے اراکین کو مقالے کا مطالعہ کرنے کا حکم دیا۔ گولڈا مائیر نے دو گھنٹے برنارڈ لوئیس سے ملاقات کی۔ ایریل شیرون اور نتن یاہو کی بھی برنارڈ سے اچھے تعلقات تھے۔

سوڈان، صہیونی مہرے برنارڈ لوئیس کا خطرناک فارمولا، یورنئیم اور سونے کی کان پر قبضے کی سازش

برنارڈ لوئیس ان افراد میں سے ہے جنہوں نے عالم اسلام کی تاریخ اور زبانوں کا گہرا مطالعہ کرنے کے بعد اس کو امریکہ اور اسرائیل کے لئے پیش کیا۔ لوئیس کو عالم اسلام کے درمیان تقسیم کے فارمولے کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے پاکستان سے لے کر مراکش تک پورے عالم اسلام کو مختلف ممالک اور حصوں میں تقسیم کرنے کا منحوس فارمولا پیش کیا۔

انہوں نے سوڈان کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا نظریہ دیا تھا۔

* جنوبی سوڈان
* شمالی سوڈان
* مغربی سوڈان (دارفور)

اب تک سوڈان کے دو حصے ہوچکے ہیں شمالی سوڈان اور جنوبی سوڈان اس فارمولے کے تحت عمومی ریفرنڈم کے بعد 2011 میں جنوبی سوڈان کو جدا کیا گیا۔ امریکی اور صہیونی پالیسی کے تحت مغربی سوڈان کی تشکیل کا منصوبہ زیرعمل ہے جس کے تحت اطلاعات کے مطابق دارفور میں اس فارمولے کے حامی اور مخالفین کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ مغرب اب تک اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام ہے۔ جنوبی سوڈان کی جدائی کے بعد دارفور کی آزادی کی تحریک نے زور پکڑ لیا ہے۔ دارفور قدرتی ذخائر مخصوصا تیل اور سونے کی دولت سے مالامال ہے۔ اپنے زیرزمین قدرتی ذخائر اور قابل کاشت وسیع رقبے کی وجہ سے سوڈان کو برنارڈ لوئیس کے فارمولے میں اہم مقام حاصل ہے۔

News ID 1915938

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha