مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سوڈان کے ڈاکٹروں کی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں سے جاری جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور 183 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
سوڈانی ڈاکٹرز کمیٹی نے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ہتھیار ڈال دیں اور ملک کے ناگزیر حالات پر غور کریں۔
اس کے علاوہ اقوام متحدہ سے وابستہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے تصدیق کی ہے کہ سوڈان کے مغرب میں واقع شہر کوبکیبیے میں ریپڈ ری ایکشن ملیشیا فورسز کی فائرنگ سے ان کے 3 اہلکار ہلاک اور کم از کم 2 زخمی ہو گئے ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے مزید کہا کہ مغربی سوڈان کے کوبکیبیے میں فوج اور ریپڈ رسپانس فورس (RAF) کے درمیان لڑائی جاری ہے۔
دوسری جانب مصر اور سعودی عرب نے سوڈان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیلئے عرب لیگ کے نمائندوں اور وزرائے خارجہ کی سطح پر ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
الجزیرہ نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ سوڈان کے دارالحکومت کے شمال میں الجیلی کے علاقے میں خرطوم ریفائنری اور ایک صنعتی اسٹیٹ کے قریب شدید لڑائی دوبارہ شروع ہو گئی ہے، فوج اور ملیشیا ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر شدید فائرنگ کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ساتھ بات چیت میں مصری صدر السیسی نے علاقائی سلامتی پر سوڈان کی پیش رفت کے منفی نتائج کی سنگینی کے بارے میں خبردار کیا۔ نیز، اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے اعلان کیا ہے کہ اس تنظیم کے نمائندے اور سعودی عرب کے سفیر نے تشدد کے خاتمے کیلئے ملیشیا کے کمانڈر حمیدتی اور فوج کے کمانڈر البرہان سے رابطہ کیا ہے۔
دوسری جانب سوڈان کی ہلال احمر کے ترجمان نے اس ملک کی مخدوش صورتحال کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پاس ان لڑائیوں میں زخمیوں کی تعداد کے درست اعداد و شمار نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود کہا جاتا ہے کہ سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کے مرکز میں فائرنگ اور زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔
سوڈانی فوجی ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا ہے کہ فوجی دستے سوڈانی دارالحکومت خرطوم میں ملیشیا فورسز کی تلاش میں ہیں۔
ریپڈ ری ایکشن فورسز نے بھی ایک بیان شائع کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سلامتی کی صورتحال پرسکون ہوتے ہی ہم مصری شہریوں کو ان کے ملک کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ریپڈ ریسپانس فورسز نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم عوام اور مصر کے صدر کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کے شہری محفوظ ہیں اور صورتحال پرسکون ہوتے ہی اپنے ملک واپس جانے کے لیے تیار ہیں۔
طبی ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ 80 سے زائد زخمی شمالی خرطوم شہر کے 3 ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن کی حالت تشویشناک ہے۔ اسی دوران، سوڈان کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی کہ پیرا ملٹری فورسز آج صبح خرطوم کے بین الاقوامی ہوائی اڈے میں داخل ہوئی ہیں اور اس پر حملہ کیا ہے۔
سوڈان کی وزارت خارجہ نے مزید کہا ہے کہ آرمی اور پیرا ملٹری فورس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران سعودی ایئرلائن کا طیارہ بھی فائرنگ کی زد میں آگیا۔
ایئرلائن نے مسافروں، جہاز کے عملے اور ایئرپورٹ پر موجود اپنے اسٹاف کو سوڈانی دارالحکومت خرطوم میں قائم سعودی سفارتخانے منتقل کیا ہے جبکہ سعودی ایئرلائن نے سوڈان کیلئے پروازیں تاحکم ثانی معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ کشیدگی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ریپڈ ری ایکشن گروپ کہلانے والی ملیشیاؤں نے فوج کے ساتھ جنگ شروع کر لی ہے اور فوج اور ملیشیا نے ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر حملے تیز کر دیے ہیں۔ فوج اور ملیشیا کے درمیان لڑائی اس وقت ہوئی جب فوج نے خبردار کیا تھا کہ سوڈان ایک ناگزیر موڑ سے گزر رہا ہے۔
یاد رہے کہ چند ماہ قبل، جنرل حمیدتی کی کمان میں ملیشیا اور جنرل عبدالفتاح برہان کی کمان والی فوج کے درمیان زبانی کشیدگی شدت سے جاری تھی۔ عسکریت پسند گروپ صدارتی محل کے ساتھ ساتھ خرطوم کے ہوائی اڈے پر بھی قبضہ کرنے کا دعویٰ کررہا ہے تاہم فوج نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔
آپ کا تبصرہ