5 مارچ، 2023، 7:38 PM

ایران نے آئی اے ای اے کو بعض لوگوں تک رسائی دینے کے حوالے سے خبروں کو مسترد کردیا

ایران نے آئی اے ای اے کو بعض لوگوں تک رسائی دینے کے حوالے سے خبروں کو مسترد کردیا

ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے ترجمان نے ان الزامات کو مسترد کردیا کہ ایران نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کے دورہ تہران کے دوران ایجنسی کو بعض افراد تک رسائی دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ان خیالات کا اظہار ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے ترجمان بہروز کمال وندی نے ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہی جو اتوار کی صبح شائع ہوا۔

خیال رہے کہ ہفتے کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے ایران اور آئی اے ای اے نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے تعاون کو بڑھانے اور فریقین کے درمیان بقایا سیف گارڈ ایشوز کے حل کے لیے اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ بیان آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی کے دو روزہ دورہ ایران کے اختتام پر جاری کیا گیا۔

فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دوطرفہ بات چیت تعاون کے جذبے کے ساتھ کی جائے گی، ایران اپنے تعاون کو جاری رکھنے اور بقایا سیف گارڈ ایشوز کو حل کرنے کے لیے ایجنسی کو مزید معلومات فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

در ایں اثنا جب ایرانی ایٹمی توانائی آرگنائزیشن کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ معاہدے ایران کے پرامن جوہری پروگرام کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے دسمبر 2020 میں ایرانی پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کے مطابق ہیں؟ تو انہوں نےکہا  آئی اے ای اے کے ساتھ یہ معاہدے کسی بھی طرح سے پارلیمنٹ کے اسٹریٹجک قانون کی خلاف ورزی نہیں ہیں اور اس قانون کے ساتھ مکمل طور پر ان کی پیروی کی جائے گی۔

خیال رہے کہ پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اسٹریٹجک ایکشن پلان کے نام سے جانے والے قانون کو ایرانی پارلیمنٹ نے امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کا مقابلہ کرنے اور ملک کے پرامن جوہری پروگرام کو فروغ دینے کے لیے پاس کیا تھا۔

پارلیمنٹ کے مذکورہ قانون کے تحت ایرانی حکومت کو آئی اے ای اے کے معائنے کو محدود کرنے اور 2015 کے جوہری معاہدے﴿جو باضابطہ طور پر جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کے نام سے جانا جاتا ہے﴾ کے تحت طے شدہ حدود سے باہر ﴿جیسے کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کے اضافی پروٹوکول کے رضاکارانہ نفاذ کو ختم کرنا﴾ ملک کے جوہری پروگرام کی ترقی کو تیز کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔

در ایں اثنا کمالوندی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہ ایران نے ایجنسی کو بعض لوگوں تک رسائی دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے، کہا کہ دو دنوں کے دوران جب مسٹر گروسی اور ان کے ہمراہ وفد ایران میں تھے، لوگوں تک رسائی کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی مسودہ تیار کیا گیا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ یقیناً اگر ایسی کوئی درخواست کی بھی جاتی تو بلاشبہ اسے ایران کی طرف سے ٹھکرا دیا جاتا۔

کمال وندی نے آئی اے ای اے کے ایران کے جوہری مقامات کے معائنے میں 50 فیصد اضافے کے بارے میں بھی وضاحت کی اور کہا کہ چونکہ پہلی بار فردو کی ایٹمی سائٹ میں 60 فیصد تک یورینیم افزودگی شروع کی گئی تھی، اس لیے سیف گارڈ اقدامات ایران اور ایجنسی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق معائنے کی تعداد میں اضافہ کرنا پڑا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بنیادی طور پر جب افزودگی کی سطح بڑھ جاتی ہے یا کسی سائٹ میں زیادہ حساس مواد متعارف کرایا جاتا ہے تو فریقین کے درمیان باہمی معاہدے کی بنیاد پر معائنہ کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فردو میں معائنہ کی تعداد، جو پہلے آٹھ تھی وہاں افزودگی کی بڑھتی ہوئی سطح کے پیش نظر 11 کر دی گئی۔

ایرانی جوہری تنظیم کے ترجمان نے عالمی ایجنسی کے ساتھ "تین مبینہ مقامات" تک رسائی کے معاہدے کے بارے میں الزامات کو بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ "تین مبینہ مقامات تک آئی اے ای اے کی رسائی کی تعداد کے بارے میں کوئی بحث نہیں کی گئی۔ ان مقامات تک پچھلی رسائی کے پیش نظر ان تک زیادہ وسیع رسائی ضروری نہیں اور ایجنسی نے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی درخواست نہیں کی ہے۔

News ID 1915067

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha