مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت صنعت میں جیولوجیکل ایکسپلوریشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ابراہیم علی ملابیگی نے اعلان کیا کہ ماہرین ارضیات نے ایران میں لیتھیم کے پہلے ذخائر دریافت کیے ہیں جن کا تخمینہ 8.5 ملین ٹن لگایا گیا ہے۔
ملابیکی نے کہا کہ "ایران ان چند ممالک میں سے ایک ہے جن کے پاس زمین کے نایاب عناصر اور قیمتی دھاتوں کے کافی ذخائر ہیں۔ صوبہ ہمدان میں لیتھیم کے پہلے ذخائر کی دریافت نے اس صوبے میں دیگر قیمتی دھاتوں کے ذخائر کی دریافت کی راہ ہموار کی ہے"۔
خیال رہے کہ لیتھیم کے ذخائر بہت محدود ہیں۔ لیتھیم دنیا کی سب سے ہلکی اور مہنگی ترین نایاب دھاتوں میں سے ایک ہے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کی 2021 کی رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں شناخت شدہ لیتھیم کے وسائل میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور یہ تقریباً 8 کروڑ 60 لاکھ ٹن ہیں۔ لیتھیم تمام الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریوں اور کنزیومر الیکٹرانکس کی تیاری کے لیے ایک ضروری جزو ہے۔ لیتھیم آئن بیٹریاں توانائی کے ذخیرہ سے لے کر ہوائی نقل و حمل تک بہت سی دوسری ایپلی کیشنز میں بھی بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے اعداد و شمار کے مطابق بولیویا میں سب سے زیادہ 2 کروڑ 10 لاکھ ٹن لیتھیم کے ذخائر موجود ہیں، اس کے بعد ارجنٹینا میں 2 کروڑ ٹن، امریکا میں ایک کروڑ 20 لاکھ ٹن، چلی میں ایک کروڑ 10 لاکھ ٹن، آسٹریلیا میں 79 لاکھ ٹن ہے، چین میں 68 لاکھ ٹن، بھارت میں 59 لاکھ ٹن (حالیہ دریافت شدہ) اور جرمنی میں 32 لاکھ ٹن لیتھیم کے وسائل ہیں۔
اس طرح ایران کے پاس چلی کے بعد سب سے بڑے لیھتیم ذخائر ہوگئے ہیں۔
خیا رہے کہ لیتھیم کا ایک بڑا حصہ لیتھیم کاربونیٹ (دنیا بھر سے نکالا جانے والا 74 فیصد لیتھیم ) پر مبنی بیٹریوں کی تیاری کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ لیتھیم آئن بیٹریاں زیادہ تر جدید آلات بشمول اسمارٹ فونز، لیپ ٹاپس، پورٹیبل ڈیوائسز اور الیکٹرانکس میں ضروری ہیں۔
اس کے علاوہ لیتھیم صحت، توانائی، جوہری، دفاعی، فوجی اور فضائی صنعت میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
آپ کا تبصرہ