مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حماس کے سینئر رہنما خالد مشعل نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوری ایران برسوں سے فلسطینی عوام اور مقاومت کا مضبوط ترین حامی رہا ہے۔ حماس اس مسلسل معاونت کی قدردان ہے۔
الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ حماس نے اپنے سفر کے دوران مختلف عرب ممالک سے مختلف سطحوں پر حمایت حاصل کی، مگر ایران کا کردار ہمیشہ فیصلہ کن رہا۔ حماس کسی ایک محور تک محدود نہیں، تاہم کچھ عرب و اسلامی ممالک کے حماس سے رابطہ بند کرنے سے غلط تاثر پیدا ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ حماس اپنی عرب و اسلامی شناخت کو مزید مضبوط بنانے کی پالیسی پر کاربند ہے اور امید کرتی ہے کہ امریکہ کو بھی اپنے دفاعی موقف خصوصا ہتھیاروں کے حوالے سے سمجھانے میں کامیاب ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ نے اپنی ذمہ داریاں پوری کردی ہیں اور اب وقت ہے کہ خطہ کھڑا ہوکر نئے سرے سے بحالی کی طرف بڑھے۔
اسرائیلی مطالبات کے جواب میں مشعل نے کہا کہ فلسطینیوں سے ہتھیار چھیننا روح کو جسم سے جدا کرنے کے مترادف ہے۔ حماس ایک ایسے ماڈل پر بات کر رہی ہے جس میں مزاحمتی قوت برقرار رہے، مگر جنگ کا دوبارہ آغاز نہ ہو۔ اس مقصد کے لیے طویل المدتی جنگ بندی کا تصور بھی بطور ضمانت پیش کیا گیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ خطرہ غزہ سے نہیں بلکہ اصل خطرہ اسرائیلی جارحیت سے ہے، اور عالمی برادری کو حقائق کا سامنا کرنا ہوگا۔
غزہ کی آئندہ حکمرانی کے حوالے سے مشعل نے بتایا کہ پہلے ایک ٹیکنوکریٹ حکومت پر اتفاق ہوا تھا جس کی عملداری غزہ اور غرب اردن دونوں علاقوں تک ہوتی، مگر جنگ اور اسرائیلی ویٹو نے اس عمل کو روک دیا۔ چند ہفتے قبل مصر میں فلسطینی گروہوں کے درمیان تفصیلی مشاورت ہوئی جس میں 40 نام زیر غور آئے اور آخرکار 8 افراد کو غزہ کی نمائندگی کے لیے چنا گیا، مگر اسرائیل نے اس مرحلے پر بھی مداخلت کی۔
انہوں نے امریکی صدر کے منصوبے میں شامل امن کونسل کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا ڈھانچہ دراصل فلسطینیوں پر بیرونی طاقت مسلط کرنے کے مترادف ہے۔ غزہ کی حکمرانی فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیے اور فیصلہ بھی انہی کا ہونا چاہیے۔
مشعل نے بین الاقوامی امن فورس کے تصور کی مشروط حمایت کا اظہار کیا، بشرطیکہ اس کا مقصد غزہ کو اسرائیلی افواج سے جدا رکھنا ہو۔ قطر، مصر، ترکی اور آٹھ عرب و اسلامی ممالک ضامن کے طور پر کردار ادا کرسکتے ہیں تاکہ غزہ سے کسی مسلح کارروائی کا خدشہ نہ رہے۔
مزاحمت کے مستقبل کا ذکر کرتے ہوئے مشعل نے کہا کہ غزہ نے اپنا حصہ پورا کر لیا ہے، حتی کہ توقع سے زیادہ، اس لیے اب دنیا کو اس کی بحالی میں کردار ادا کرنا ہوگا۔ مسئلہ فلسطین دوبارہ اپنے اصلی مقام پر لوٹ آیا ہے جبکہ اسرائیل عالمی سطح پر ایک منفور عنصر بن رہا ہے کیونکہ وہ کھلے عام نسل کشی کررہا ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی پر بہت بڑی ذمہ داری ہے، جسے یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ اس کی سیاسی حکمت عملی ناکام ہوچکی اور عوام اسے ایک سیکیورٹی ٹول کے طور پر دیکھتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ