مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسپین کی حکومت نے بارسلونا کے میئر کی طرف سے صہیونی حکومت کے ساتھ شہر کے تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق ہسپانوی وزیر خارجہ جوز مینوئل الباریس نے کہا کہ میں نہیں مانتا کہ معطل کرنے، کاٹنے، نکالنے سے کچھ بھی اچھا حاصل ہوگا۔
خیال رہے کہ بارسلونا کی میئر ایڈا کولاؤ نے گزشتہ ہفتے کو اپنے بقول "فلسطینی آبادی کے انسانی حقوق کی بار بار خلاف ورزیاں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عدم تعمیل" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ شہر کے تمام تعلقات معطل کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بارسلونا ان اسرائیلی اور فلسطینی اداروں کے ساتھ تعلقات برقرار رکھے گا جو امن اور نسل پرستی کے خلاف کام کرتے رہیں گے۔
در ایں اثنا بارسلونا کی سٹی کونسل نے اس ہفتے ایک ووٹنگ کا انعقاد کیا جس میں کولواؤ کی جانب سے بارسلونا کی تل ابیب کے ساتھ جڑواں حیثیت ختم کرنے اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کے بیان کردہ ارادے کو مسترد کیا گیا تھا، تاہم یہ ووٹنگ صرف علامتی تھی کیونکہ کونسل کے اراکین کو کولاؤ کے فیصلے کو ویٹو کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
جمعے کو بارسلونا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسپین کے وزیر خارجہ جوز مینوئل الباریس نے اس اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے یکطرفہ اور میئر کا تقریباً ذاتی فیصلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ بارسلونا کا تقاضا ایک کھلا شہر بننا ہے جیسا کہ اسپین ہے۔
الباریس نے کہا کہ میں نہیں مانتا کہ معطل کرنے، کاٹنے، بے دخل کرنے سے کچھ بھی اچھا حاصل ہوگا اور نہ ہی اسرائیل اور فلسطین کے درمیان بات چیت شروع ہوگی۔
یاد رہے کہ بارسلونا کی میئر کی جانب سے مذکورہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد میڈرڈ کے میئر جوس لوئس مارٹنیز المیڈا نے گزشتہ ہفتے بارسلونا کے متبادل کے طور پر قدم بڑھانے کی پیشکش کی تھی۔
آپ کا تبصرہ