مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے پیر کے روز ترکیہ کے شہر انطالیہ میں ایشیائی پارلیمانوں کی اسمبلی کے 13ویں اجلاس سے خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں قالیباف نے کہا کہ حالیہ برسوں میں امریکہ نے یکطرفہ رویہ اپنا کر عالمی امن و سلامتی کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ بدستور اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی طاقت تصور کرتا ہے، ایک ایسی پوزیشن جس سے وہ طویل ہوگیا کہ محروم ہوچکا ہے۔ تاہم یہ ملک عسکریت پسندی کے طریقوں، اقتصادی پابندیوں اور میڈیا وار کا استعمال کر کے اپنے عالمی تسلط اور بالادستی کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مغربی ملکوں کی جانب سے ایشیائی معاشروں پر مختلف طریقوں سے اپنی ثقافت مسلط کرنے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے قالیباف نے اس بات پر زور دیا کہ ایشیائی ممالک کو ایسے حملوں کے خلاف مزید تعاون کرنا چاہیے جو قوموں کے ثقافتی تشخص کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایشیا آج اس پوزیشن میں ہے کہ جہاں وہ عالمی مسائل کو حل کرنے میں ایک سنجیدہ اور اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ حالیہ برسوں میں ایشیا نے بہت زیادہ ترقی حاصل کی ہے۔انہوں نے تمام ملکوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام، ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی حمایت، قوموں کے آزادانہ انتخاب کے حق کے احترام، یکطرفہ پن اور ناجائز قبضے کی مؤثر طریقے سے مخالفت کرنے پر بھی زور دیا۔
ایرانی اسپیکر پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ اگر ایشیائی قومیں تاریخ کے اس نازک دور میں اپنے فرائض بخوبی ادا کریں تو ان کے اقدامات کے اثرات صرف ایشیا تک محدود نہیں رہیں گے۔انہوں نے ایشیائی ممالک پر زور دیا کہ وہ فوری ضروریات پر توجہ دیں اور غربت میں کمی، غذائی تحفظ اور صنعت کاری سمیت اہم شعبوں میں عملی تعاون کریں۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے ایک اور جگہ شہید سلیمانی کے غیر منصفانہ قتل کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس عظیم جرم کی یقینی بین الاقوامی ذمہ داری ٹرمپ اور ان کے تمام ساتھیوں پر عائد ہوتی ہے اور ان کا مواخذہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے فلسطین میں اسرائیلی حکومت کی جاری جارحیت کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کی کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مسئلہ فلسطین کا حتمی حل قبضے کو مستحکم کرنے کے مسلط کردہ منصوبوں سے نہیں بلکہ اس ملک میں فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی اور منصفانہ امن کے قیام سے سے ممکن ہو گا۔
قالیباف نے ایرانی پارلیمنٹ کی دیگر ایشیائی پارلیمانوں کے ساتھ تعاون اور باہمی تعامل کو مضبوط بنانے کے لیے مکمل آمادگی کا بھی اعلان کیا۔
آپ کا تبصرہ