مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا، جس میں شرکت کیلیے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ بھی پہنچ گئے ہیں اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اعتماد کے ووٹ کے حوالے سے کارروائی بھی کچھ دیر میں مکمل ہوجائے گی۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری ، اسد عمر سمیت دیگر بھی اسمبلی کی کارروائی دیکھنے کے لیے ایوان میں موجود ہیں جبکہ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے 187 اراکین کی تعداد پوری ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت حکومتی اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا، جس میں عثمان بزدار، میاں اسلم، محمود الرشید سمیت دیگر وزرا اور اراکین شریک ہوئے۔ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم عباسی نے جو کہہ رہے تھے ہمارے نمبر پورے نہیں وہ دیکھ لیں ہم نے تعداد پوری کر کے دکھا دی ہے۔
دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس رانا ثنا اللہ کی زیر صدارت ہوا، جس میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے اراکین سمیت سمیت اتحادیوں نے شرکت کی۔ ن لیگی ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعلی کے اعتماد کے ووٹ لینے کی ممکنہ صورتحال پر تفصیلی مشاورت کی گئی جبکہ اجلاس میں شرکا کا پارٹی کی اعلی قیادت سے بھی لمحہ با لمحہ رابطے میں بھی رہے۔
اجلاس میں مختلف آئینی و قانونی آپشنز پر تفصیلی غور و خوض بھی کیا گیا جبکہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اعتماد کے ووٹ کی کارروائی کے دوران متحدہ اپوزیشن کے اراکین ووٹنگ پر کڑی نظر رکھیں گے۔ لیگی قیادت نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت جعلی اراکین کے ذریعے ووٹنگ کا عمل مکمل کر سکتی ہے۔
رانا ثناء اللہ نے اجلاس میں رانا مشہود، خلیل طاہر سندھو سمیت دیگر لیگی اراکین کو مختلف ٹاسک سونپے۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق وقفے کے بعد شروع ہونے والے اجلاس میں پی ٹی آئی، ق لیگ اراکین پُراعتماد انداز میں نظر آرہے ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما نے وکٹری کا نشان بنا کر فتح کی نوید سنائی۔
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب کی جانب سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے معاملے پر اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی یقین دہانی پر وزیراعلیٰ پنجاب اور کابینہ کو مزید ایک روز کی مہلت دیتے ہوئے ایک روز کیلیے نوٹی فکیشن پر حکم امتناع جاری کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ