مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی انٹیلی جنس فورسز نے موساد کے جاسوسی نیٹ ورک کی جانب سے ایران کی دفاعی صنعتوں کے ساتھ تعاون کرنے والی ایرانی نالج بیسڈ کمپنیوں سے معلومات اکٹھی کرنے کی سازش کا پردہ فاش کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ایک ڈیٹا بروکر فرینک جینن کی خدمات حاصل کیں جس نے خود کو اسپیئر پارٹس بنانے والی کمپنی کے سربراہ کے طور پر متعارف کرایا اور کئی ایرانی کمپنیوں اور ملازمین سے رابطے میں تھا۔
اس کے بعد موساد کے ایجنٹ نے اپنے ساتھی ایجنٹوں کو ملائیشیا میں ایک سیمینار میں مدعو کیا جہاں اس نے ان کا تعارف موساد کے ایک اور ایجنٹ ہیڈرین لاوکس سے کرایا۔
لاوکس کور اپ کے طور پر ٹرپل اے انڈسٹریز کا مینیجنگ ڈائریکٹر رہا ہے جو کہ 2017 میں سنگاپور میں قائم کی گئی ایک ایرو اسپیس ایڈوانسڈ الائے اور کمپوزٹ کمپنی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ٹرپل اے انڈسٹریز کی ویب سائٹ کے مطابق فرینک جینن اس کمپنی کا چیئرمین ہے جو جینن اور لاواکس کے درمیان قریبی تعاون کو واضح کرتا ہے۔
ایران میں لاواکس کے ایجنٹوں نے مختلف نمائشوں میں شرکت کی، سائنسی کانفرنسوں کی نگرانی کی اور ایران کی دفاعی صنعتوں کی تازہ ترین ضروریات کا پتہ لگایا۔
رپورٹ کے مطابق بعد میں انہوں نے دفاعی صنعتوں کے شعبے میں سرگرم کمپنیوں کے سربراہان، سیلز پرسنز اور اہم ملازمین کی جاسوسی کرنا شروع کی۔ ان ملازمین کو بیرون ملک متعدد فرنٹ کانفرنسوں میں مدعو کیا گیا تھا جس میں ترکی، ہنگری، عمان، اور جارجیا جیسے ملکوں کی کانفرنسیں شامل ہیں جبکہ ان کے دوروں کا مکمل زیر نظر رکھا گیا تھا۔
تاہم ایران کی انٹیلی جنس فورسز نے ان دوروں پر گہری نظر رکھی ہوئی تھی اور اس جاسوسی نیٹ ورک کا سراغ لگانے میں کامیاب ہوچکی تھیں۔
خیال رہے کہ موساد نے گزشتہ چند مہینوں میں اپنی جاسوسی کی سرگرمیوں میں اضافہ کیا ہے اور ملک بھر میں دہشت گردانہ حملوں اور پرتشدد فسادات کی حمایت کرکے ایران کے خلاف ایک خفیہ جنگ میں ملوث رہا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے دشمن خاص طور پر اسرائیلی حکومت اور امریکہ بھی ایران کی دفاعی صنعت کی جاسوسی اور اسے سبوتاژ کرنے کی کوششوں میں سرگرم عمل ہیں۔
آپ کا تبصرہ