20 دسمبر، 2022، 9:32 AM

کسی بھی گروپ کو ایران پر حملے کے لیے عراقی سرزمین استعمال نہیں کرنی چاہیے، عراقی وزیر خارجہ

کسی بھی گروپ کو ایران پر حملے کے لیے عراقی سرزمین استعمال نہیں کرنی چاہیے، عراقی وزیر خارجہ

عراقی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کو عراقی سرزمین سے کردستان ریجن میں موجود مسلح گروہوں سے خطرہ نہیں ہونا چاہیے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے یہ بات کرد ٹی وی روودا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی جس میں انہوں نے عراقی کردستان میں علیحدگی پسند گروہوں کی سرگرمیوں اور ان گروہوں کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے بغداد اور اربیل کے اقدامات کی طرف اشارہ کیا۔

عراقی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ عراقی سرزمین سے کردستان ریجن میں موجود علیحدگی پسند گروہوں کے ذریعے ایران پر حملہ نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے باضابطہ اور سرکاری سطح پر اپنے مطالبات کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس بات کو قبول نہیں کرے گا کہ عراقی کردستان میں موجود سیاسی گروہ مسلح ہو کر حملے کر سکیں اور ملک میں دراندازی کے لیے سرحد پار کر سکیں۔

فواد حسین نے یہ بھی کہا کہ فی الحال ایک اعلیٰ کمیٹی موجود ہے اور کردستان ریجن بھی اس کا حصہ ہے۔ یہ فریقین کے درمیان سیکورٹی اور مذاکراتی کمیٹی ہے۔ ایران نے باضابطہ طور پر اعلان کیا ہے کہ ان گروہوں کو غیر مسلح کرنا ضروری ہے۔

عراقی کردستان ریجن میں کرد تنظیم PKK کے خلاف ترک فوجی آپریشن کے بارے میں عراقی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں دو طریقوں سے ایک بڑے مسئلے کا سامنا ہے۔ اول یہ کہ عراقی آئین اس کی اجازت نہیں دیتا؛ ہمیں اپنی سرزمین میں ایک مسلح گروہ کی موجودگی کی اجازت دینا جو دوسرے فریق پر حملہ کرے۔ یہ ترکی کا حق ہے۔ دوسری جانب یہ عراق کا حق ہے کہ ترکی اس کی سرزمین میں دراندازی نہ کرے۔ ان مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔

 انہوں نے اپنے انٹرویو میں بغداد 2 کانفرنس جو کہ اردن میں ہو رہی ہے اور اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیرعبداللہیان کے ساتھ ملاقات کا ذکر کیا اور کہا کہ اس سمٹ کی بنیاد عراق اور عراق کے اطراف کے ممالک کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔ عراق کے ارد گرد کے ممالک سے مراد خلیج فارس کی پٹی کے ممالک، ایران اور ترکیہ ہیں جو اس سمٹ میں شرکت کر رہے ہیں لیکن شام اپنے حالات کی وجہ سے اس میں حصہ نہیں لے سکتا۔

News ID 1913746

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha