مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انصار اللہ یمن کے ترجمان محمد عبد السلام نے ہفتے کے روز ایران کی پارلمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف سے ملاقات کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ایران کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ ہم یمن کی خودمختاری اور یمنی گروہوں کی آپس میں بات چیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اسے ایک دینی اور انسانی فریضہ سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن کے واقعات ایران کے اسلامی انقلاب سے بہت زیادہ مماثلت رکھتے ہیں کہ دونوں جگہ ملک کا انتظام چلانے کے ساتھ ساتھ جنگ کو بھی لے کر چلنا پڑ رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی رجیم، امریکہ اور سعودی عرب یہ سوچ رہے تھے کہ ۳ مہینے میں یمنی قوم کو زانو ٹیکنے پر مجبور کردیں گے تاہم انہیں معلوم نہیں تھا کہ یمن کے عوام کے پاس وہی جوش و جذبہ ہے جو اسلامی انقلاب کے زمانے میں ایرانی عوام رکھتے تھے۔
قالیباف نے تمام تر توانائیاں طاقت کے حصول میں صرف کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ غاصب صہیونی رجیم اور امریکہ صرف طاقت کی زبان سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی مراد صرف ہتھیاروں کی جنگ نہیں ہے بلکہ تمام حوالوں سے طاقت ور بننا ہے کہ جو دشمن کو پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کردے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات جان لیں دشمن یمن میں جنگ کو معاشی جنگ کی طرف لے جا رہے ہیں تا کہ عوام میں بے چینی پیدا کرسکیں جبکہ صرف بہادری، صبر اور مقاومت کے جذبے کی تقویت کے ذریعے ہی مشکلات پر غلبہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
انصار اللہ یمن کے ترجمان نے یمنی عوام کے متعلق ایران کے موقف کو حکیمانہ قرار دیا اور کہا کہ ہم نے ایک جارحیت کے سامنے ایستادگی دکھائی ہے اور جارح قوتوں کے سامنے ایستادگی اور مقاومت کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان ۸ سالوں کے دوران ہماری مقاومت کی بدولت دشمن نے خود اعتراف کیا ہے کہ بند گلی میں پہنچ چکا ہے اور اسے شکست کا سامنا ہے، جو انہیں یمن کو معاشی محاصرے میں گھیرنے کے خیال کی طرف لے گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ تعلقات ہمارے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں اور یمن کی طاقت کو مقاومت کے محور کی طاقت کا ایک حصہ سمجھتے ہیں۔
انصار اللہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ اور سعودی عرب چاہتے ہیں کہ جنگ بندی طول پکڑے جبکہ یہ حالات انسانی حقوق سے میل نہیں رکھتے، البتہ ہم چاہتے ہیں کہ یمن کے عوام کا معاشی محاصر ختم کیا جائے تا کہ ہمیں جنگ بندی کا کوئی فائدہ حاصل ہو۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے حوالے سے ہمارا موقف یہ ہے کہ محاصر ختم کیا جائے اور تمام غیر ملکی افواج ملک سے نکل جائیں اور جب تک یہ مقصد حاصل نہیں ہوگا جنگ بندی میں توسیع نہیں ہونی چاہئے۔
آپ کا تبصرہ