مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنانی اخبار الاخبار نے سید حسن نصر اللہ کے ماہ محرم کی آمد پر کئے جانے والے خطاب کی تفصیلات شائع کیں۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے زور دیا کہ اگر لبنان کو اس کا حق (بحیرہ روم سے تیل و گیس کے اخراج ) نہ ملا تو غآصب صہیونی ریاست کو بھی مقبوضہ علاقوں میں کہیں پر تیل و گیس اخراج کرنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لبنان جنگ نہیں چاہتا تاہم اسے اپنا حق نہ ملا تو غاصب صہیونی ریاست کو بھی زیر زمین ذخائر سے اخراج کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا اطمینان نہیں کہ ہم جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں، ممکن ہے کسی مقام کو نشانہ بنانے اور اس کے رد عمل کا مشاہدہ کریں، معاملہ غاصب صہیونی رجیم کے جواب پر منحصر ہے کہ جو ممکن ہے حالات کو جنگ کی جانب لے جائے۔ البتہ یہ امکان بھی موجود ہے کہ صہیونی رجیم بھی جنگ کے بغیر (سمندری سرحدوں کی حد بندی اور بحیرہ روم کے زیر زمینی ذخائر کے استحصال کے مسئلے میں) ہتھیار ڈالے دے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا جنگ کی جانب دھکیلا جانا ممکن ہے یا ہم اس کی جانب نہ جائیں، البتہ ہم کسی نئے تصادم کو شروع کرنے کی خواہش نہیں رکھتے، ہم صرف لبنان کا حق چاہتے ہیں، البتہ ساتھ ہی اپنے مطالبات کی حد کو بڑھائیں گے تا کہ صہیونی رجیم اور امریکہ ماننے پر مجبور ہوں، توجہ رہنی چاہئے کہ موجودہ حالات میں لبنان کی صورتحال بالکل بھی سازگار نہیں ہے اور اس کے لئے چارہ جوئی کی ضرورت ہے۔ اگر لبنان میں موجود بعض گروہوں کا راہ حل پسپائی اختیار کرنا ہے تو ہم ہرگز اس فیصلے کو قبول نہیں کریں گے۔
سید حسن نصر اللہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اب تک لبنان نے مذاکرات کے عمل میں بڑی بڑی مراعات دے چکا ہے تاہم ابھی تک امریکی ثالث سمندری سرحدوں کی حدبندی کے مذاکرات میں کوئی مناسب جواب لے کر نہیں آیا کہ جو لبنان کے کمترین مطالبات کو پورا کرسکے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ دشمن کوئی گولی یا میزائل چلے بغیر ہتھیار ڈال دے اور لبنان کے حق بجانب مطالبات تسلیم کر لے۔ ہم آنے والے حالات اور تبدیلیوں کے منتظر ہیں اور تمام آپشنز کے لئے تیار ہیں۔
حسن نصر اللہ نے مزید کہا کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ مقاومت کا کوئی وجود ہو کیونکہ صہیونی رجیم کے لئے سنجیدہ خطرے میں تبدیل ہوچکی تھی، البتہ آج مقاومت صرف صہیونی رجیم کے لئے خطرہ نہیں ہے بلکہ خطے میں امریکہ کے پورے گیم پلان کے لئے خطرہ ہے۔ آج دشمن کمزوری کا احساس کر رہا ہے اور جنگ نہیں چاہتا کیونکہ اسے معلوم ہے اگلی جنگ میں اس کا سامنا صرف حزب اللہ سے نہیں ہوگا اور ممکن ہے کہ مقاومت کا پورا محور اس کے خلاف صف بندی کر لے۔ یہ ایسی جنگ ہوگی کہ جس انجام صہیونی رجیم کی نابودی ہوگا اور انہی دلائل کی وجہ سے ان کے لئے جنگ ایک انتہائی خطرناک اور بہت مہنگا رسک ہوگی۔
آپ کا تبصرہ