مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان کے سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نیاالیکشن کمیشن بنناضروری ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہمیں ہرانے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا؟۔ انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز عہدے سے فوری الگ ہوجائے اور رانا ثنا کے 22 تاریخ تک پنجاب میں داخلےپرپابندی لگائی جائے۔
فواد چودھری نے کہا کہ ایکس اور وائےکاخاتمہ ہوچکاہے۔ صرف 96 لوگوں کےساتھ موجودہ حکومت نےبجٹ پاس کیا۔ عبوری حکومت کو بڑے فیصلےکرنےکاکوئی اختیارنہیں۔ ہماری کوشش ہے سیاسی استحکام کے لیے کردار ادا کریں کیوں کہ سیاسی استحکام سے ہی معاشی استحکام آتاہے ۔
انہوں نے کہا کہ اچھی خاصی حکومت کو ہٹادیاگیا اور ملک کو معاشی عدم استحکام سے دوچار کیا ۔ بدترین طریقے سے نیب قوانین میں ترامیم کی گئیں۔ شہبازشریف کو مشور ہ دوں گا راناثنااللہ جیسے لوگوں سے دور رہیں۔ وینٹی لیٹر پر رہنے والی حکومت کو چاہیں توآج ہی ختم کرواسکتے ہیں ۔
پی ٹی آئی رہنما نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کی تاریخ دیں ۔ 22جولائی کو پنجاب میں ہماری حکومت قائم ہوجائے گی۔ 23جولائی کو ہم راناثنااللہ کے پنجاب میں داخلے پر پابندی عائد کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی انتخابات کی طرف جاتے تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔ ہمارا مقصد حکومت کو گھر بھیجنا نہیں الیکشن کرانا ہے ۔
ڈالر کی قدر میں اضافے سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 3ماہ پہلے ڈالر مستحکم تھا ،لارج اسکیل مینوفیکچر نگ میں اضافہ ہو چکا تھا۔ اب معاہدے کے باوجود مارکیٹ اور کرنسی پر اعتماد بحال نہیں ہورہا۔آئی ایم ایف معاہدے کے بعد ڈالر 10روپے مہنگاہوگیا ہے۔
فواد چودھری نےکہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے پاس چند دن ہیں۔ الیکشن کمیشن کو جانا ہوگا ،چیف الیکشن کمشنر کے پاس آخری موقع ہے۔ حکومت کے 5سے زائد ایم این اے ہم سے رابطے میں ہیں۔ اگر شہبازشریف انتخابات کا اعلان کریں گے تو ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
آپ کا تبصرہ