23 دسمبر، 2025، 5:01 PM

پوری میزائل طاقت استعمال نہیں ہوئی، وقت پڑنے پر دشمن پر قہر بن کر ٹوٹ پڑیں گے، جنرل شکارچی

پوری میزائل طاقت استعمال نہیں ہوئی، وقت پڑنے پر دشمن پر قہر بن کر ٹوٹ پڑیں گے، جنرل شکارچی

ایرانی فوج کے ترجمان نے دشمن کو انتباہ کیا ہے کہ اس کی میزائل طاقت پوری طرح استعمال نہیں ہوئی اور جنگ کی صورت میں دشمن کے دانت کھٹے کرسکتے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی مسلح افواج کے سینئر ترجمان بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شکاری نے کہا ہے کہ ملک کے بحری اور زمینی میزائل ہر ممکنہ منظرنامے کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں اور اصل میزائل طاقت ابھی تک استعمال نہیں کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ امریکی تیار کردہ دنیا کے سب سے جدید فضائی دفاعی نظام تھاڈ بھی ایرانی میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہا، جبکہ تھاڈ سسٹم سے بہت سستا ایرانی فتاح میزائل عالمی جدید دفاعی نظاموں میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔ 12 روزہ جنگ کے دوران یہ میزائل اپنے اہداف کو درستگی سے نشانہ بنانے میں کامیاب رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی فوجی سرگرمیاں تنازعات کے عروج کے دوران بھی متاثر نہیں ہوئیں اور گزشتہ 12 دنوں میں ملک کی فوجی قوت میں اضافہ ہوا، جبکہ بحری، زمینی اور رضاکارانہ قوتیں بھی بڑی حد تک غیر متحرک رہیں۔

ترجمان نے دشمن کی نئی حکمت عملی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل نے براہ راست فوجی تصادم کی بجائے میڈیا اور پروپیگنڈے کے ذریعے سرد جنگ کو ترجیح دی ہے تاکہ عوامی حوصلے کو کمزور کیا جاسکے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ 13 جون 2025 کو اسرائیل نے ایران پر بلا جواز جارحیت کی، جس کے نتیجے میں 12 روزہ جنگ میں کم از کم 1,064 افراد شہید ہوئے جن میں فوجی کمانڈرز، جوہری سائنسدان اور عام شہری شامل تھے۔ ایران نے جوابی کارروائی میں اسرائیل اور امریکی فوجی مراکز پر موثر حملے کیے، جس کے بعد تل ابیب کو معاہدے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔

جنر شکارچی نے کہا کہ 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیل کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ فوجی کارروائیوں پر 12.2 ارب ڈالر خرچ ہوئے، معیشت اور کاروبار میں 21.4 ارب ڈالر کا خلل آیا، ایرانی حملوں سے 4.5 ارب ڈالر کے نقصان کے ساتھ نقل مکانی اور بحالی کے اخراجات پر 2 ارب ڈالر صرف ہوئے۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیل نہ صرف اقتصادی دباؤ میں تھا بلکہ فوجی اور سماجی طور پر بھی شدید متاثر ہوا۔ اس کے طویل مدتی اثرات بھی نمایاں ہیں، جن میں بجٹ خسارے، معیشت کی سست رفتاری، سیاحت کی زبوں حالی، ماہرین کی ملک سے ہجرت اور سرمایہ کاری کے اعتماد میں کمی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا ایران کے خلاف 20 سالہ منصوبہ ناکام ثابت ہوا۔ تل ابیب کو مزید نقصان اور اقتصادی بحران سے بچنے کے لیے ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہونا پڑا۔ ایرانی فوج کی مضبوطی اور میزائل صلاحیتوں نے دشمن کی فوج کو تقریبا مفلوج کر دیا، جس سے واضح ہوگیا کہ ایران کی دفاعی تیاری اور فوجی قوت حقیقی معنوں میں کسی بھی خطرے کا سامنا کرنے کے قابل ہے۔

News ID 1937254

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha