مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی فوج کے ڈپٹی چیف برائے انتظامی امور بریگیڈیئر جنرل علیرضا شیخ نے کہا ہے کہ ایران کی مسلح افواج گزشتہ عسکری کارروائیوں سے حاصل ہونے والے تجربات کی بنیاد پر اپنی آپریشنل اور تکنیکی خامیوں کو تیزی سے دور کر رہی ہیں، اور اس عمل میں نمایاں پیش رفت حاصل ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 12 روزہ جنگ کے دوران سامنے آنے والی کمزوریوں کا سنجیدگی سے جائزہ لیا گیا اور انہیں دور کرنا فوری ترجیح دی جارہی ہے۔ ان کے مطابق جنگ کے تیسرے ہی دن سے ٹیکنالوجی سے متعلق بعض خلا کو پر کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا تھا، جن کی وجہ سے وقتی طور پر طاقت کے توازن میں تبدیلی آئی تھی۔
انہوں نے 12 روزہ جنگ کے دوران رہبر انقلاب اسلامی کے کردار کو مرکزی حیثیت دیتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج کی کمان میں عقلانیت اور تخلیقی طرز قیادت نے دشمن کی حکمت عملی کو ناکام بنا دیا۔ بروقت فیصلے اور جدت پر مبنی قیادت مستقبل میں برسوں تک فوجی تربیتی ورکشاپس اور اسٹریٹجک تعلیمی مراکز میں زیرمطالعہ رہے گی۔
بریگیڈیئر جنرل شیخ کے مطابق اس جنگ کے بعد ایرانی فوج کے چاروں شعبوں کے درمیان ہتھیاروں، سازوسامان اور افرادی قوت کے مربوط استعمال کے ذریعے ایک قابل اعتماد دفاعی صلاحیت قائم کی گئی ہے، جو دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے بنیادی کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 12 روزہ جنگ سے حاصل ہونے والے تمام اسباق کو باقاعدہ طور پر دستاویزی شکل دے دی گئی ہے اور انہیں فوجی و تعلیمی اداروں میں رہنما کتابچوں، تربیتی مواد اور کیس اسٹڈیز کی صورت میں شامل کیا گیا ہے، تاکہ انہیں حربی حکمت عملی، دفاعی تدابیر اور اسٹریٹجک مقابلے کی تعلیم میں استعمال کیا جا سکے۔
آپ کا تبصرہ