مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل علی محمد نائینی نے کہا ہے کہ اگر ایران پر جنگ زبردستی مسلط کی گئی تو دشمن کو میدان میں ایران کی ایسی فوجی طاقت کا سامنا ہوگا جو اس کے تمام اندازوں کو غلط ثابت کر دے گی۔ یہ طاقت صرف دعوؤں تک محدود نہیں بلکہ عملی طور پر دشمن کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
مہر نیوز ایجنسی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سپاہ پاسداران دفاع اور سیکیورٹی کے تمام شعبوں میں مسلسل ترقی کررہی ہے۔ ایران اسلحہ سازی، عسکری حکمتِ عملی اور عملی منصوبہ بندی میں لگاتار نئی کامیابیاں حاصل کر رہا ہے۔
جنرل نائینی نے کہا کہ اگر جنگ ہوئی تو دشمن کو اندازہ ہو جائے گا کہ ایران کی فوجی طاقت پہلے جیسی نہیں رہی۔ نئی صلاحیتیں صرف کاغذ یا باتوں تک محدود نہیں ہیں بلکہ عملی طور پر استعمال کے لیے تیار ہیں، اور جنگ کی صورت میں دشمن ان کے نتائج خود محسوس کرے گا۔
واضح رہے کہ 13 جون 2025 کو اسرائیل نے ایران پر اس وقت حملہ کیا جب امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات جاری تھے۔ اس حملے کے بعد 12 روزہ جنگ شروع ہوئی، جس میں کم از کم 1,064 ایرانی شہید ہوئے، جن میں فوجی کمانڈر، جوہری سائنس دان اور عام شہری شامل تھے۔
بعد میں امریکہ بھی اس جنگ میں شامل ہوا اور ایران کی تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ اس کے جواب میں ایرانی مسلح افواج نے مقبوضہ علاقوں میں اہم اہداف اور قطر میں واقع العدید ایئر بیس پر حملے کیے۔
ایران کے شدید جوابی حملوں کی وجہ سے دشمن نے مجبور ہوکر جنگ بندی کی پیشکش کی۔
آپ کا تبصرہ