مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک باخبر ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ خطے کے ایک دوست ملک کے سربراہ نے حالیہ ٹیلیفونک رابطے میں سڈنی میں پیش آنے والے واقعے کو صہیونی حکومت کی جانب سے تیار کردہ فالس فلیگ کارروائی قرار دیا ہے۔
ذریعے کے مطابق متعلقہ ملک کی قیادت کا کہنا ہے کہ دستیاب اطلاعات اس امر کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ اس واقعے کا مقصد خطے میں کشیدگی کو ہوا دینا اور بعض ریاستوں کو سیاسی و سفارتی دباؤ میں لانا ہے۔
مذکورہ رہنما نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سڈنی واقعے کے بعد شام میں دو امریکی فوجیوں کی ہلاکت کو اسی وسیع تر منظرنامے کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کو خبردار کیا کہ صہیونی میڈیا کی جانب سے ممکنہ الزامات اور پروپیگنڈے کے مقابلے میں صبر و تحمل سے کام لیا جائے اور کسی اشتعال انگیز ردعمل سے گریز کیا جائے۔
باخبر ذریعے کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال صہیونی انتہاپسند سیاسی دھڑوں کی جانب سے دانستہ سکیورٹی فضا سازی کا حصہ ہے، جس کا بنیادی مقصد داخلی سیاسی بحران کے دوران لیکود پارٹی کی پوزیشن کو مضبوط بنانا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی سیاسی منظرنامے میں حریدیوں سے متعلق متوقع فیصلوں سے قبل اور دسمبر کے حساس عرصے میں اس نوعیت کے سکیورٹی واقعات کا خدشہ پہلے ہی ظاہر کیا جا چکا تھا۔
مزید بتایا گیا ہے کہ اس ممکنہ منظرنامے سے متعلق بعض امریکی حلقوں کو بھی پیشگی طور پر آگاہ کیا گیا تھا۔ حالیہ پیش رفت کو ایک الگ تھلگ واقعہ کے بجائے منظم سیاسی اور دفاعی حکمت عملی کے تحت دیکھا جانا چاہیے، جس کا مقصد رائے عامہ کو متاثر کرنا اور علاقائی حالات کو ایک مخصوص سمت میں دھکیلنا ہے۔
آپ کا تبصرہ