مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنانی اخبار الاخبار نے دعوی کیا ہے کہ امریکی انتظامیہ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ حزب اللہ اور حماس کو ان کے ہتھیاروں سے محروم کرنا فی الحال ممکن نہیں ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ امریکہ اب غیر مسلح کرنے کی پالیسی کے بجائے استعمال میں رکاوٹ ڈالنے کی پالیسی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اگرچہ یہ نئی حکمت عملی تاحال مبہم ہے، لیکن امریکہ کی کوشش ہے کہ غزہ اور لبنان میں ایسا نظام وضع کیا جائے جس سے ان تنظیموں کی عسکری قوت اور ہتھیار استعمال کرنے کی صلاحیت کو کم سے کم کیا جا سکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی ٹام باراک کے دورہ اسرائیل کا مقصد زمینی حقائق کا جائزہ لینا تھا تاکہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان ہونے والی آئندہ ملاقات کے لیے ایجنڈا تیار کیا جا سکے۔
الاخبار نے مزید انکشاف کیا ہے کہ شام کے معاملے میں امریکی حکومت، صیہونی حکومت کی جانب سے جولانی حکومت کے خلاف ممکنہ فوجی تحرکات پر تشویش کا شکار ہے۔ امریکہ کو خدشہ ہے کہ اسرائیل کے یہ اقدامات خطے میں نئے بحران کو جنم دے سکتے ہیں۔
اس سے قبل امریکی جریدے فارن پالیسی نے صیہونی حکومت کی کابینہ کے ایک اہم عہدیدار کے حوالے سے بتایا تھا کہ حماس کے ہتھیار جمع کرنے یا اسے مکمل طور پر غیر مسلح کرنے کا آئیڈیا صرف ایک خام خیالی ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ