مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، طوفان الاقصی کی دوسری سالگرہ کے موقع پر ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل رمضان شریف نے کہا کہ طوفان الاقصی نے صیہونی حکومت کی اصل حقیقت دنیا کے سامنے بے نقاب کر دی ہے اور اس آپریشن کی بدولت دنیا کے ہر کونے میں صیہونیوں کے خلاف نفرت پھیل گئی ہے۔
جنرل شریف نے کہا کہ پچھلے دو سال کے دوران فلسطینی عوام نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، جن میں تقریباً 65 ہزار افراد شہید ہوئے، لیکن ان قربانیوں کے باوجود فلسطینی قوم کا عزم مضبوط اور مزاحمت زندہ رہی۔ غزہ کے عوام نے ہر قسم کی بمباری، محاصرہ اور قحط کے باوجود فلسطینی مقصد کے ساتھ وفاداری دکھائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت نے جنگ کے دوران انسانی اور قانونی اصولوں کی پرواہ نہیں کی۔ ہسپتالوں اور اسکولوں کو تباہ کیا، خواتین اور بچے بھوک اور محاصرے کا شکار ہوئے اور ہزاروں سویلین تنصیبات تباہ ہوگئیں۔
جنرل شریف نے کہا کہ طوفان الاقصی نے صیہونیوں کو نفسیاتی اور عملی طور پر مفلوج کردیا اور ان کا اصل چہرہ سامنے آگیا۔ اس آپریشن سے واضح ہوگیا کہ اسرائیل شکست پذیر ہے اور وہ جس قوت کا ڈھونگ رچاتا رہا، حقیقت میں وہ اس قدر مضبوط نہیں۔
سردار شریف نے اسلامی اور عالمی طاقتوں کو خبردار کیا کہ صیہونی حکومت کا جارحانہ اور غیر قانونی رویہ خطے کے لیے سنگین خطرہ ہے اور ممکن ہے کہ نتن یاہو حکومت قطر کی طرح دیگر ممالک کو بھی نشانہ بنائے۔ اگر بعض ممالک براہ راست مداخلت نہیں کرسکتے تو کم از کم مزاحمتی گروپ کی اخلاقی، سیاسی اور مالی حمایت کریں۔ یہ ہماری انسانی اور اخلاقی فریضہ یہ ہے کہ جو لوگ میدان میں قربانیاں دے رہے ہیں، ان کی ہر ممکن مدد کریں۔
انہوں نے ایران کے موقف کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور ضرورت پڑنے پر اپنے قومی مفادات کے دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
آخر میں جنرل رمضان شریف نے امید ظاہر کی کہ طوفان الاقصی اور بارہ روزہ جنگ کے تجربات سے نوجوانوں کو سبق ملے گا اور فلسطینی عوام کے لیے معمول کی زندگی اور وطن واپسی کے حالات پیدا ہوں گے۔
آپ کا تبصرہ