مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک اعلی باخبر ایرانی ذریعے نے تہران ٹائمز کو بتایا ہے کہ اگر ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے متنازع اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کیا گیا تو ایران کی جانب سے بہت سخت ردعمل سامنے آئے گا، جو عالمی سطح پر جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچائے گا اور سفارتکاری کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کردے گا۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذریعے نے کہا کہ مغربی ممالک نے ایران کے عزم کا غلط اندازہ لگایا ہے اور یہ سمجھتے ہیں کہ تہران سخت جواب نہیں دے گا۔ اسنیپ بیک کو فعال کرنا مزید کشیدگی کی طرف قدم بڑھانا ہوگا۔
واضح رہے کہ اسنیپ بیک میکانزم 2015 کے جوہری معاہدے کی ایک شق ہے جس کے تحت معاہدے کے فریقین ایران کی خلاف ورزی کی صورت میں اقوام متحدہ کی پابندیاں بحال کرسکتے ہیں۔
ایران کا مؤقف ہے کہ موجودہ حالات میں اس میکانزم کو فعال کرنا غیرقانونی اور غیراخلاقی ہوگا، کیونکہ امریکہ 2018 میں معاہدے سے نکل چکا ہے اور یکطرفہ پابندیاں لگا چکا ہے، یورپی ممالک نے بھی اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں علاوہ ازیں جون میں ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا اور اسرائیل نے حملے بھی کیے۔
اگرچہ یورپی ممالک اس اقدام پر بضد دکھائی دیتے ہیں، تاہم ان پابندیوں کی بحالی سے ایران پر نئی معاشی پابندیاں نہیں لگیں گی کیونکہ بیشتر پابندیاں پہلے ہی امریکہ کے معاہدہ چھوڑنے کے بعد دوبارہ نافذ ہوچکی ہیں۔ البتہ اس کے عارضی اثرات ایران کی کرنسی مارکیٹ پر پڑسکتے ہیں اور ایرانی کرنسی کی قدر متاثر ہوسکتی ہے۔
ایران نے ماضی میں کہا تھا کہ اگر اسنیپ بیک فعال کیا گیا تو وہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے باہر نکل جائے گا، لیکن اب اس کا موقف یہ ہے کہ اس اقدام کے بعد ایران کے لیے مغرب کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔
ذریعے کے مطابق، اسنیپ بیک میکانزم کے فعال ہونے سے نہ ایران کی معیشت تباہ ہوگی اور نہ داخلی اتحاد کو نقصان پہنچے گا البتہ مذاکرات کے دروازے ضرور بند ہوجائیں گے۔
آپ کا تبصرہ