مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران حالیہ آئی اے ای اے معاہدے پر اسی صورت عمل کرے گا جب یورپی ممالک اسنیپ بیک میکانزم کے تحت اقوام متحدہ کی پابندیوں کو دوبارہ نافذ نہ کریں۔
پارلیمنٹ کی قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی کے مطابق عراقچی نے کمیٹی کے ارکان سے ملاقات میں واضح کیا کہ معاہدے پر عمل درآمد پارلیمانی قانون اور قومی سلامتی کونسل کے فیصلوں کے مطابق ہوگا اور کسی بھی معاندانہ اقدام خصوصا اسنیپ بیک میکانزم فعال کرنے کی صورت میں یہ معاہدہ کالعدم تصور کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کی شرط ہے کہ ایران کے ایٹمی مراکز کا معائنہ صرف طے شدہ دائرہ کار میں ہوگا اور اگر مخاصمت آمیز اقدام ہوا تو معاہدہ باطل سمجھا جائے گا۔
یاد رہے کہ 25 جون کو ایرانی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر حکومت کو آئی اے ای اے کے ساتھ تمام تعاون معطل کرنے کا قانون منظور کیا تھا، یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب اسرائیل اور امریکہ نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا اور بین الاقوامی قوانین و این پی ٹی کی کھلی خلاف ورزی کی۔
9 ستمبر کو قاہرہ میں عراقچی اور آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی کے درمیان عملی تعاون کی نئی ترتیب پر اتفاق ہوا، جس میں ایران کے سیکورٹی خدشات کا احترام شامل ہے۔
دوسری جانب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے 28 اگست کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کو آگاہ کیا تھا کہ وہ اسنیپ بیک میکانزم فعال کر رہے ہیں تاکہ ایران پر دوبارہ تمام پابندیاں عائد کی جاسکیں۔
ایران نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ یورپی ممالک کو اسنیپ بیک کا کوئی حق حاصل نہیں کیونکہ امریکہ پہلے ہی یکطرفہ طور پر جے سی پی او اے سے نکل چکا ہے اور یورپی فریقین بھی اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے بجائے غیر قانونی پابندیاں عائد کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ