30 جون، 2025، 8:29 AM

ہم نے مذاکرات کی میز نہیں چھوڑی، حملہ امریکا و اسرائیل کی خیانت تھی، ایران

ہم نے مذاکرات کی میز نہیں چھوڑی، حملہ امریکا و اسرائیل کی خیانت تھی، ایران

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ امریکہ اور اسرائیل نے خیانت کی، ہم اپنی حاکمیت اور مفادات کا خوب دفاع کریں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے رشیا ٹوڈے کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ایران پر جارحیت اور ایران کے جوہری پروگرام کے پرامن ہونے پر تاکید کی۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ دوسرے ممالک کے اعلی حکام اور رہنماؤں کے خلاف توہین آمیز اور غیرشائستہ زبان کا استعمال نہ صرف غیرمہذب اور ناقابلِ قبول ہے بلکہ اس سے عالمی سطح پر امریکہ کا وقار مجروح ہوگا۔ یہ عمل نہایت افسوسناک ہے اور اس کی شدید مذمت کی جانی چاہیے۔

ترجمان کے مطابق ایران نے کبھی مذاکرات کی میز کو نہیں چھوڑا۔ درحقیقت ہم ایک فعال سفارتی عمل کے درمیان تھے اور اتوار کے دن مسقط میں امریکی نمائندوں سے ملاقات طے تھی، مگر اس سے صرف دو دن قبل، یعنی جمعہ کے دن، صہیونی حکومت نے امریکی حمایت اور اجازت سے ایران پر حملہ کیا۔ امریکہ اور اسرائیل کے اقدامات نے نہ صرف مذاکراتی فضا کو نقصان پہنچایا بلکہ سفارتکاری کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ یہ عمل واضح طور پر سفارت کاری کے ساتھ خیانت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں حق حاصل ہے کہ اپنی عوام، سرزمین اور قومی خودمختاری کے دفاع میں تمام دستیاب وسائل کا استعمال کریں۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا دنیا واقعی قانون جنگل کی طرف جا رہی ہے؟ کیا اب کوئی عالمی قانون باقی ہے جو یہ اجازت دے کہ محض الزام کی بنیاد پر کوئی ملک دوسرے پر حملہ کرے؟

انہوں نے یاد دلایا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے اور یہ NPT کے آرٹیکل 4 کے تحت ایران کا تسلیم شدہ حق ہے کہ وہ پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی استعمال کرے۔ 

ترجمان نے انکشاف کیا کہ امریکہ نے ایک عرب ملک کے ذریعے ایران سے رابطہ کیا اور جنگ بندی اور جارحانہ اقدامات روکنے کی تجویز دی۔ ہم نے ہمیشہ واضح کیا ہے کہ ایران جنگ نہیں چاہتا، مگر اپنے مفادات اور سلامتی کے دفاع میں سنجیدہ ہے۔ آخرکار ہم نے جنگ بندی کی تجویز قبول کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے کبھی ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی اور کوئی بھی ایجنسی رپورٹ ایران کی کسی انحرافی سرگرمی کی نشان دہی نہیں کرتی۔ ایجنسی کے معائنہ کار آج بھی ایران میں موجود ہیں اور سرگرم ہیں، مگر افسوس کہ ایران کی جوہری تنصیبات حالیہ حملوں میں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ ایران فی الوقت نقصانات کا جائزہ لے رہا ہے اور اسی بنیاد پر یہ طے کرے گا کہ بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ تعاون کیسے اور کب بحال کیا جائے۔ اس موقع پر ایران نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی اور اس کے ڈائریکٹر جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی و اسرائیلی حملوں کی کھلے الفاظ میں اور غیرمبہم انداز میں مذمت کریں لیکن بدقسمتی سے تاحال نہیں مذمت نہیں کی گئی۔

News ID 1933995

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha