مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک- سید ابن حسن: حضرت آیت اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی مدظلہ العالی نے ایک شرعی فتویٰ کے ذریعے دنیائے استکبار کی جانب سے دنیائے تشیع کے عظیم مرجع تقلید اور انقلاب اسلامی کے رہبر حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای مدظلہ پر جان لیوا حملے کی دھمکی کو "محاربہ" اور دھمکیاں دینے والوں کو "محارب" قرار دیا ہے۔ یہ ایک غیر معمولی فکری، شرعی اور سیاسی اقدام ہے جو کئی پہلوؤں سے قابلِ توجہ اور لائقِ ستائش ہے۔
یہ فتویٰ محض ایک وقتی اور جذباتی ردعمل نہیں بلکہ ایک مدبرانہ، حکیمانہ اور شرعی بنیادوں پر مبنی فتویٰ ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ شیعہ مرجعیت صرف عبادات و معاملات کے فتاویٰ تک محدود نہیں بلکہ جب ملت اسلامیہ اور دنیائے تشیع کو کوئی سنگین خطرہ لاحق ہو، تو مرجع تقلید بصیرت کے ساتھ دین و ملت کے دفاع میں کھڑا ہوتا ہے۔
ہمارے خیال میں یہ فتویٰ تشیع کی نظریاتی خوداعتمادی کا مظہر ہے۔ جب سب سے بڑی استکباری طاقت کے صدر کی جانب سے ایک دینی رہنما کو قتل کی دھمکی دی جاتی ہے اور اس کے جواب میں فقہی استدلال اور شرعی وضاحت کے ساتھ "محاربہ" کا حکم دیا جاتا ہے، تو یہ اس امر کی دلیل ہے کہ تشیع دفاعی پوزیشن پر نہیں بلکہ مکمل اعتقادی اور فقہی وقار کے ساتھ میدان میں ہے۔
یہ فتویٰ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ شیعہ مرجعیت صرف مذہبی رسومات کی رہنمائی نہیں بلکہ عالمی سطح پر امت کی قیادت کی صلاحیت رکھتی ہے اور اگر دین، ملت یا رہبریت کو خطرہ ہو تو مرجع تقلید خاموش نہیں رہتا۔
اس فتویٰ کے ذریعے عالمی استکبار کو ںھی یہ پیغام دیا گیا ہے کہ تشیع اپنے رہبروں کے تحفظ کو دینی ذمہ داری سمجھتی ہے اور اگر ایسی کسی مجرمانہ جسارت کی گئی تو اس کا جواب صرف سیاسی نہیں بلکہ شرعی و اجتماعی بنیاد پر دیا جائے گا۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے صرف تشیع سے نہیں بلکہ تمام مسلمانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محاربین کے خلاف "پشیمان کنندہ ردعمل" دیں۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ مسئلہ صرف ایک فرقے یا ایک ملک کا نہیں بلکہ پوری امت کا مسئلہ ہے۔
اس فتویٰ سے قبل حضرت آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی مدظلہ العالی نے بھی ایک پیغام کے ذریعے شیعہ مرجعیت کے خلاف انتہائی اقدام پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس کے سنگین نتائج کی طرف توجہ دلائی تھی۔
تاریخ کے اس اہم مرحلے پر شیعہ مرجعیت نے جس وقار اور قوت کے ساتھ میدان میں اپنی موجودگی دکھائی، اس نے اس ادارے کی اہمیت، اثر اور عظمت کو دوچند کر دیا ہے۔
آپ کا تبصرہ