29 جون، 2025، 7:04 PM

تل ابیب کی جانب سے جنگی نقصانات کے اعترافات کا سلسلہ شروع؛ ایران کے حملوں سے 20 ارب ڈالر کا نقصان

تل ابیب کی جانب سے جنگی نقصانات کے اعترافات کا سلسلہ شروع؛ ایران کے حملوں سے 20 ارب ڈالر کا نقصان

صہیونی حکومت ایران پر اپنی جارحیت کے آغاز سے ہی ایران کے میزائل اور ڈرون حملوں سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے متضاد اعداد و شمار جاری کرتی رہی ہے، اس بار ان حملوں سے 20 ارب ڈالر کے نقصان کا اعتراف کر چکی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے "الاخبار" کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ ایران اور صہیونی حکومت کے درمیان جنگ کے دھند چھٹنے اور جنگ بندی کے بعد، تل ابیب کے لیے پیش آمدہ چیلنجز روز بروز نمایاں ہوتے جا رہے ہیں، جو صرف اقتصادی پہلوؤں تک محدود نہیں بلکہ اس کے  مختلف پہلؤوں کے  اثرات بھی سامنے آ رہے ہیں۔

صہیونی اخبار "گلوبس" نے لکھا ہے کہ ہر ایرانی میزائل کے حملے کے نتیجے میں اوسطاً چار ہزار افراد کی جانب سے معاوضے کا دعویٰ دائر کیا گیا ہے۔

اخبار نے ایرانی میزائل حملوں کے شدید دھماکوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ ان دھماکوں کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ 12 دنوں میں 18 ہزار سے زائد اسرائیلی بے گھر ہو گئے۔

صہیونی حکومت کے نقصانات کے ازالے کے لیے تشکیل دیے گئے  فنڈینگ بینک نے اعلان کیا ہے کہ ایران کے حملوں سے ہونے والے براہ راست مالی نقصانات کے لیے اب تک 39 ہزار درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ ان کے علاوہ سینکڑوں و ہزاروں دیگر عمارتیں بھی متاثر ہوئی ہیں جن کی جانب سے تاحال کوئی درخواست نہیں دی گئی۔

لبنانی اخبار "الاخبار" نے مزید لکھا کہ عبری زبان کے میڈیا نے ابتدائی رپورٹس میں اعتراف کیا تھا کہ ایران کے حملوں سے کم از کم 6 ارب ڈالر کا براہ راست نقصان ہوا ہے۔ مقبوضی علاقوں  میں جاری نئی اقتصادی رپورٹس کے مطابق، ایران کے ساتھ جنگ کی مجموعی لاگت تقریباً 12 ارب ڈالر ہو چکی ہے، جو کہ فوجی اخراجات، میزائل حملوں کے نقصانات، انفرادی و تجارتی نقصانات اور تعمیر نو کے اخراجات پر مشتمل ہے؛  یہ لاگت بڑھ کر 20 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

اسرائیلی فوج نے بھی 11 ارب ڈالر کے نقصانات کی تلافی کا مطالبہ کیا ہے، جس میں ان کے میزائل روکنے والے نظام، حملہ آور گولہ بارود اور اسلحہ کے ذخائر کو از سر نو پر کرنا شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق، اس رقم میں ان ہزاروں اسرائیلیوں کی ہوٹلوں میں رہائش یا عارضی طور پر متبادل مکانات کے کرایوں کا خرچ شامل نہیں ہے۔ نیز تقریباً ایک تہائی متاثرہ املاک کے نقصانات کا ابھی تعین نہیں ہوا ہے، جن کی مرمت پر مزید 600 ملین ڈالر لاگت آنے کا امکان ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران سے جنگ کے اخراجات کی وجہ سے اسرائیلی کابینہ کا سالانہ بجٹ خسارے کا شکار ہو سکتا ہے، جو کہ غزہ کی جنگ سے ہونے والے بجٹ خسارے کو بھی بڑھا دے گا۔ باوجود اس کے، اسرائیلی حکومت کوشش کر رہی ہے کہ ان نقصانات کے اثرات کو کم ظاہر کرے اور یہ تاثر دے کہ موجودہ  جنگ سے حاصل ہونے والے فوائد نمایاں ہیں۔

اسرائیل کا عسکری سنسرشپ سسٹم اب بھی ایرانی میزائل حملوں سے ہونے والی تباہی، خاص طور پر اسرائیل کے فوجی اڈوں اور اسٹریٹجک انفراسٹرکچر پر پڑنے والے اثرات پر سخت پابندی عائد کیے ہوئے ہے۔

اسرائیلی فوجی ریڈیو نے اطلاع دی کہ ایرانی میزائلوں نے اسرائیل کے کئی علاقوں میں ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور سینکڑوں مکانات کو تباہ کر دیا ہے۔ ان حملوں میں حیفا میں "بازان" آئل ریفائنری اور رحوفوت میں "وائزمین انسٹیٹیوٹ" جیسے اہم و حساس مراکز بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔

اسرائیلی اقتصادی امور کے ماہر "یہودا شارونی" نے "والا" ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ ایران سے جنگ کے نتیجے میں ہونے والے مجموعی نقصانات کا تخمینہ 150 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔

اس جنگ کے نتیجے میں اسرائیل کی مالیاتی منڈیاں بھی شدید بحران کا شکار ہوئیں، اور اسرائیل کی ڈائمنڈ اسٹاک ایکسچینج  جو اس کی مجموعی برآمدات کا 8 فیصد ہے — کو شدید نقصان پہنچا۔ ان نقصانات نے سرمایہ کاروں میں خوف پیدا کیا ہوا ہے اور  سرمایہ کا انخلا شروع ہوا ہے،  شیئرز کی قیمتیں گر گئیں ہیں اور معیشت کے مجموعی استحکام کو خطرہ  لاحق ہوچکا ہے۔

News ID 1933988

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha