23 جون، 2025، 11:20 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

ایک گولی نہ چلی لیکن دنیا لرز گئی: آبنائے ہرمز کی خاموش بندش

ایک گولی نہ چلی لیکن دنیا لرز گئی: آبنائے ہرمز کی خاموش بندش

ٹینکروں کی گھبراہٹ، امریکہ کی نیندیں حرام، ایران نے صرف دھمکی دی اور راستے خود رک گئے۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: اگرچہ اسلامی جمہوریہ ایران نے باضابطہ طور پر آبنائے ہرمز کو بند کرنے کا کوئی اعلان نہیں کیا، تاہم بظاہر یہ آبی گذرگاہ عملی طور پر بغیر کسی رسمی فیصلے کے بند ہوچکی ہے۔ جس دن امریکہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین پر حملہ کیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے اس دن کی شام ایک ٹویٹ میں لکھا: "سب اپنی توجہ تیل کی قیمتیں نیچے رکھنے پر مرکوز رکھیں! میں دیکھ رہا ہوں! آپ بالکل دشمن کا کھیل کھیل رہے ہیں—یہ حرکت نہ کریں!"

ایک گولی نہ چلی لیکن دنیا لرز گئی: آبنائے ہرمز کی خاموش بندش

یہ پیغام وائٹ ہاؤس اور اس کے اتحادیوں کی گہری پریشانی کی عکاسی کرتا ہے۔ ایک ایسا نتیجہ جو ایران کے جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد سامنے آ رہا ہے۔ آبنائے ہرمز کی بندش وہ آپشن ہے جسے ایران طویل عرصے سے سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر بطور ایک ممکنہ حکمتِ عملی کے طور پر پیش کرتا رہا ہے، مگر گزشتہ چند دنوں کی صورتحال نے پہلی بار اس امکان کو حقیقت کے قریب لا کھڑا کیا ہے۔

سمندری جہازوں کی نگرانی والے اداروں کے مطابق ایک ہفتے سے زیادہ جاری کشیدگی اور تشدد کے باعث تجارتی جہاز یا تو اپنی رفتار بڑھا رہے ہیں، ٹھہر رہے ہیں یا مختلف سمتوں میں روانہ ہو رہے ہیں۔ 

واشنگٹن کی جانب سے اسرائیلی حملوں میں شمولیت نے یہ خدشات مزید بڑھا دیے ہیں کہ ایران ممکنہ طور پر آبنائے ہرمز بند کر دے گا جو کہ ایران اور عمان کے درمیان واقع ہے اور جس کے ذریعے دنیا کی 20 فیصد سے زائد تیل و گیس کی ترسیل ہوتی ہے۔

یہ صورتحال عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کے 100 ڈالر فی بیرل تک پہنچنے کی پیشگوئیوں کو تقویت دیتی ہے۔ پیر کے روز، برینٹ اور ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کے دونوں اشاریے اتار چڑھاؤ کے باوجود گزشتہ پانچ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچے، کیونکہ سرمایہ کار ممکنہ رسد کے خطرات کا تجزیہ کر رہے تھے۔

ایک گولی نہ چلی لیکن دنیا لرز گئی: آبنائے ہرمز کی خاموش بندش

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، دو بڑے تیل بردار جہاز Coswisdom Lake اور South Loyalty جن کی ہر ایک کی استعداد تقریباً 20 لاکھ بیرل خام تیل ہے، امریکی فضائی حملوں کے بعد اور ممکنہ فوجی ردِعمل کے خوف سے آبنائے ہرمز کے قریب پہنچ کر اپنا راستہ موڑ چکے ہیں۔

یہ دونوں خالی تیل بردار جہاز جنوب کی سمت، خلیج فارس کے دہانے سے دور ہوگئے۔ کپلر اور لندن اسٹاک گروپ کے مطابق، "کوزویزدوم لیک" کو زیرکو بندرگاہ سے خام تیل لاد کر چین پہنچانا تھا۔ یہ ٹینکر چینی سرکاری کمپنی سینوپک کے تجارتی بازو یونیپک نے کرائے پر لیا تھا۔ تاہم، سینوپک نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

امکان ہے کہ کچھ دیگر بحری جہاز بھی اسی طرح آبنائے ہرمز کے باہر انتظار کریں، خاص طور پر اگر انہیں خدشہ ہو کہ بندرگاہ پر کشیدگی کے باعث باربرداری میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

روئٹرز نے اپنی ایک جامع رپورٹ میں لکھا ہے: "تیل بردار جہاز اپنی راہ بدل رہے ہیں، رینگنے کے انداز میں حرکت کررہے ہیں اور آبنائے ہرمز کے اطراف میں توقف اختیار کر رہے ہیں۔" رپورٹ کے مطابق، کشتیوں کی نگرانی کے ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ کم از کم دو دیوہیکل آئل ٹینکر امریکی حملوں کے بعد آبنائے ہرمز کے قریب پہنچ کر اپنا راستہ بدل چکے ہیں۔

اس کے علاوہ، ایسے دیوہیکل آئل ٹینکرز جو دو ملین بیرل تک تیل لے جا سکتے ہیں، کے کرایے میں زبردست اضافہ ہوا ہے، جو ایک ہفتے میں دوگنا سے زیادہ بڑھ کر روزانہ 60 ہزار ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔

العربیہ نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق، سنگاپور میں قائم شپنگ کمپنی "سنتوسا شپ بروکرز" نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے خلیج فارس میں داخل ہونے والے خالی تیل بردار جہازوں کی تعداد میں 32 فیصد کمی آئی ہے، جبکہ بھرے ہوئے جہازوں کی خطے سے روانگی میں 27 فیصد کمی ریکارڈ دیکھی گئی ہے۔

ایک گولی نہ چلی لیکن دنیا لرز گئی: آبنائے ہرمز کی خاموش بندش

تائیوان کی پیٹروکیمیکل کمپنی فورموزا کی ترجمان کی لین کے مطابق کشتیوں کے مالکان موجودہ کشیدگی کے باعث آبنائے ہرمز میں رکنے کے وقت کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اب صرف وہی جہاز اس علاقے میں داخل ہوں گے جن کی باربرداری کا وقت قریب ہو۔

جاپان کی دو بڑی شپنگ کمپنیوں، نیپون یوسن اور میتسوی او. ایس. کے لائنس نے بھی آج اعلان کیا کہ وہ تنگہ ہرمز سے گزرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گی، لیکن اپنے بحری بیڑوں کو ہدایت دی ہے کہ خلیج فارس میں قیام کا وقت کم سے کم رکھا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ، کئی تیل تاجروں اور تجزیہ کاروں نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ انہیں خبردار کیا گیا ہے کہ نقل و حمل میں تاخیر کا امکان موجود ہے، کیونکہ بہت سی کشتیاں علاقے کے باہر اپنی باری کے انتظار میں ہیں۔

العربیہ نے مزید رپورٹ کیا کہ ایرانی میڈیا چینل پریس ٹی وی کے مطابق، ایرانی پارلیمان نے اتوار کے روز تنگہ ہرمز بند کرنے کی منظوری دے دی ہے، تاہم عملی اقدام کے لیے اب بھی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی توثیق ضروری ہے۔

اگرچہ اسلامی جمہوریہ ایران نے تنگہ ہرمز کو بند کرنے کا باضابطہ اعلان نہیں کیا، لیکن یہ امکان زور پکڑ رہا ہے کہ بغیر کسی سرکاری فیصلے کے یہ عمل خود بخود وقوع پذیر ہو رہا ہے، اور اس کا اثر عالمی منڈیوں پر نمایاں ہو چکا ہے۔

News ID 1933836

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha