مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے ایکس اکاونٹ پر لکھا: اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر- ایک ایسی جگہ ہےجو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے جامع تحفظات کے تحت ہے اور اسے مشترکہ جامع منصوبہ بندی (برجام) میں طے شدہ تکنیکی وضاحتوں کے مطابق تعمیر کیا جا رہا ہے، اس مقام کو کل دن دھاڑے اسرائیل نے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، جس کا آج اجلاس ہو رہا ہے، اپنی قرارداد 487 کو برقرار رکھے اور اس پر عمل درآمد کرے، جسے اس نے 1981 میں عراق کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حکومت کے حملے کے جواب میں متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔ اس قرارداد کے مندرجات بہت ہی واضح ہیں چنانچہ ملاحظہ کیجیے: جوہری تنصیبات پر کوئی بھی فوجی حملہ، پوری IAEA پر حملہ ہے نتیجتا ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدہ (NPT) پر حملہ ہے۔
یہ قرارداد نہ صرف ماضی کے اقدامات پر لاگو ہوتی ہے بلکہ مستقبل میں بھی لاگو ہونی چاہیے اور حفاظتی اقدامات کے تحت جوہری تنصیبات کے خلاف طاقت کے استعمال کے روک تھام کےلیے قانونی معیار طے کرتی ہے۔
عراقچی نے کہا کہ اگر سلامتی کونسل آج عمل کرنے میں ناکام ہو جاتی ہے، تو اسے بین الاقوامی برادری کو بتانا چاہیے کہ اس کے قانونی اصولوں کو اس طرح کے ایک اہم مسئلے پر صرف انتخابی موارد پر کیوں لاگو کیا جاتا ہے۔اگر سلامتی کونسل اسرائیل کو اس قانون پر عمل نہیں کروا سکتی ہے تو اس کی تمامتر ذمہ داریاں اسرائیل کے ساتھ ساتھ خود سلامتی کونسل پر بھی عائد ہونگی۔
آپ کا تبصرہ