مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گذشتہ روز صبح سے ایران نے صہیونی حکومت کے خلاف کاروائی کا دائرہ بڑھایا ہے اور وسیع حملے شروع کیے ہیں۔ صہیونی حکومت نے ذرائع ابلاغ کی مدد سے ایران کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے کی مہم شروع کی ہے اور ایران پر ایک ہسپتال کو نشانہ بنانے کا الزام عاید کیا جارہا ہے۔ اصل ماجرا کیا ہے؟
عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران سے فائر ہونے والا ایک میزائل بئر السبع میں واقع ایک ہسپتال پر لگا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس مقام پر صہیونی فوجی افسران کا ہیڈکوارٹر اور خفیہ ایجنسی کا مرکز واقع ہے۔ ہسپتال کے نزدیک خفیہ اطلاعات کا کیمپ بھی موجود ہے چنانچہ حملے کے بعد سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز سے واضح ہورہا ہے کہ دھماکہ سوروکا ہسپتال کے نزدیک واقع عمارت میں ہوا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ عمارتیں ہزاروں صہیونی فوجیوں کی رہائشگاہ اور صہیونی فوج کی سائبر کاروائیوں اور ڈیجیٹیل نیٹ ورک کا مرکز ہیں۔
دوسری جانب برطانوی جریدے گارڈین نے کہا ہے کہ اس ہسپتال میں صہیونی فوج کے زخمیوں اہلکاروں کا معالجہ کیا تھا۔ صہیونی وزارت صحت نے اعتراف کیا ہے کہ ہسپتال کی عمارت کو معمولی نقصان ہوا ہے اور فعالیت معمول کے مطابق جاری ہے۔
صہیونی ایمرجنسی طبی امداد فراہم کرنے والے ادارے ستارہ داوود نے بھی کہا ہے کہ ہسپتال سے متصل بیالوجیکل تحقیقاتی مرکز حملے میں نشانہ بنا ہے۔ یہ صہیونی حکومت کا اہم اور حساس مرکز شمار ہوتا ہے اور سوروکا ہسپتال کو اس مرکز کے ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ اہم اور حساس مراکز کو ہسپتال جیسے سول مرکز کے ساتھ کیوں تعمیر کیا گیا ہے؟ صہیونی فوجی مرکز میں ہونے والے دھماکے کی شدت سے ہسپتال کی عمارت بھی متاثر ہوئی ہے جس کو صہیونی حکومت پروپیگنڈے کے طور پر استعمال کررہی ہے۔
علاوہ ازین ایرانی حملوں میں شدت آنے کے بعد مقبوضہ علاقوں میں اکثر عمارتوں کو خالی کیا جارہا ہے۔ ہسپتالوں کے لئے بھی یہ حکم صادر کیا جاچکا ہے۔
ایران کے میزائل حملوں کا مقابلہ کرنے میں ناکامی کے بعد صہیونی حکومت اپنی ناکامی چھپانے کے لئے ایران کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ صہیونی حکومت نے ایران میں کئی ہسپتالوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا ہے جس میں درجنوں بے گناہ شہری شہید اور زخمی ہوگئے ہیں۔
آپ کا تبصرہ