مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، سابق اسرائیلی انٹیلیجنس افسر نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ جو کبھی اسرائیل کے بڑے حامی سمجھے جاتے تھے، اب فلسطین و اسرائیل کے مسئلے پر نسبتاً خاموش ہوچکے ہیں اور تل ابیب کی کھلی حمایت سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
سابق اعلی اہلکار نے مزید بتایا کہ موجودہ اسرائیلی کابینہ کئی داخلی اور خارجی مسائل، بالخصوص یمن کے معاملے میں الجھن اور دباؤ کا شکار ہے۔
یاد رہے امریکہ نے مختلف معاملات پر مخصوصا غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں صہیونی حکومت کی حمایت کی ہے اور اقوام متحدہ سمیت عالمی فورمز پر تل ابیب کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے۔
آپ کا تبصرہ