مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل فلسطین پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوجایے تو وہ اپنی جارحیت کو دیگر ممالک تک بھی پھیلا دے گا اور کسی ملک کا لحاظ نہیں کرے گا۔
انہوں نے اسرائیل اور امریکہ کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔
الحوثی نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اور عالمی سطح پر بے شمار مظالم کے مرتکب ہوچکے ہیں۔
انہوں نے بعض عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے امت مسلمہ کے ساتھ بڑی خیانت قرار دیا اور کہا کہ عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل جیسے دشمن کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کی کوشش ایک شرمناک اور مجرمانہ عمل ہے۔
الحوثی نے خبردار کیا کہ اسرائیل صرف فلسطین کے لیے نہیں بلکہ پوری مسلم دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ اگر اسرائیل فلسطین میں کامیاب ہوجائے تو وہ اپنی جارحیت کو دوسرے ممالک تک پھیلائے گا اور کسی ملک کو رعایت نہیں دے گا۔
انہوں نے اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے بارہا معاہدوں کی خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں کبھی بھی اپنے وعدوں پر قائم نہیں رہے۔ جو لوگ ان کے ساتھ کسی معاہدے پر بھروسہ کرتے ہیں، انہیں اس حقیقت کو سمجھ لینا چاہیے۔
الحوثی نے اسرائیل کی جانب سے حماس پر قیدیوں کے تبادلے کو مشروط کرنے کی کوششوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اسرائیل قیدیوں کے تبادلے کے بعد دیگر معاہدوں پر عمل نہیں کرے گا۔
انصار اللہ تحریک کے سربراہ نے مزید کہا کہ حماس کسی بھی صورت میں اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوگی، خاص طور پر جنگ بندی، غزہ پر جارحیت کے خاتمے اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا جیسے اہم نکات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
الحوثی نے غزہ میں اسرائیل کے مظالم، بشمول نہتے شہریوں کے قتل عام اور اقتصادی محاصرے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اسرائیلی اقدامات ہر قسم کے اخلاقی اور قانونی جواز سے عاری ہیں۔
انصار اللہ کے رہنما نے عالم اسلام سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف سخت اور عملی اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ
مسلمانوں پر دینی اور اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ فلسطین کی حمایت کریں۔ اگر وہ اس فرض سے منہ موڑیں گے تو انہیں روز قیامت اس کا حساب دینا ہوگا۔
انہوں نے مسلم اور عرب ممالک کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات ختم نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ مسلم دنیا کو عملی طور پر اسرائیل کے خلاف اقدامات کرنا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ