مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، حماس کے اعلی رہنما اسامہ حمدان نے صہیونی حکومت کے ساتھ جنگ کے دوران حزب اللہ کی جانب سے فلسطینی عوام کی حمایت کی قدردانی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ نے غزہ کی حمایت میں بڑی قربانی دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ نے جنگ کے پہلے دن بلکہ دونوں فریقوں کے درمیان ہم آہنگی کے اجلاسوں سے پہلے ہی فلسطینی مزاحمت کی حمایت اور پشت پناہی کا فیصلہ کرلیا تھا۔ یہ فیصلہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جانے کے لائق ہے کیونکہ یہ فیصلہ قابضین کے خلاف جدوجہد کے عزم کا مظہر تھا۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ ہمارے یمنی بھائیوں نے دشمن پر سمندری راستہ بند کردیا۔ ہمارے عراقی بھائیوں نے ہماری حمایت کی اور لبنانی حزب اللہ نے قربانیاں دے کر بھی ہماری پشت پناہی جاری رکھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی قابض حکومت نے جنگ کے دوران بڑے بڑے دعوے کئے لیکن جلد ہی ان تمام دعووں سے پیچھے ہٹ گئی۔ اسرائیل چاہتا تھا کہ مزاحمت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے لیکن اسے مقاومت کے ساتھ مذاکرات پر مجبور ہونا پڑا۔ وہ اپنے قیدیوں کو زبردستی واپس لانا چاہتا تھا، لیکن بالآخر مذاکرات کے ذریعے ہی یہ ممکن ہوا۔
انہوں نے کہا نتن یاہو نے سوچا تھا کہ وہ غزہ کی مزاحمت کو ختم کرسکتے ہیں لیکن ان کو ناکامی کا سامنا ہوا۔ مقاومت نے میدان میں ڈٹے رہ کر ایسی کامیابیاں حاصل کیں جو تاریخ میں ہمیشہ کے لیے درج ہوجائیں گی۔
آپ کا تبصرہ