مہر خبررساں ایجنسی نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت اور حماس کے درمیان قطر میں مذاکرات کا نیا دور شروع ہوگیا ہے۔ صہیونی حکومت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے مذاکرات کا گذشتہ دور ناکام ہوا تھا۔
جدید دور کے بارے میں امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیلی وفد اور فلسطینی نمائندوں کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں۔ ان مذاکرات کا مقصد غزہ میں جنگ بندی کے لیے معاہدے تک پہنچنا ہے۔
اس سے قبل قطر میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات کا ایک دور آٹھ دن تک جاری رہا لیکن اسرائیلی وفد کے غیر ضروری مطالبات کی وجہ سے ناکام ہوا تھا۔ تاہم مذاکرات کا یہ سلسلہ اب دوبارہ شروع ہو چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق موجودہ مذاکرات میں قطر، مصر اور امریکہ کے نمائندے شامل ہیں جو فریقین پر دباؤ ڈال رہے ہیں تاکہ ایک متفقہ معاہدہ طے پا سکے۔ ابتدائی مسودے کے مطابق حماس معاہدے کے پہلے مرحلے میں 30 اسرائیلی قیدیوں یا لاشوں کو حوالے کرے گی۔ اس کے بدلے میں غزہ میں 6 سے 7 ہفتوں کے لیے جنگ بندی نافذ ہوگی۔
آئندہ مراحل میں مزید قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا، اور اسرائیلی فوج غزہ کے زیادہ تر علاقوں سے پیچھے ہٹ جائے گی۔ یاد رہے کہ غزہ کی پٹی سے مکمل انخلا کے معاملے پر تل ابیب شدید مزاحمت کررہا ہے۔
صہیونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے مذاکراتی وفد کو معاہدے کے لیے مکمل اختیارات دیے ہیں۔ اسرائیلی چینل 12 کے مطابق مذاکرات دوبارہ اسی مقام پر آ گئے ہیں جہاں پہلے ختم ہوئے تھے اور قیدیوں کے تبادلے پر معاہدے کے امکانات موجود ہیں۔
آپ کا تبصرہ