مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ صیہونی صدر "اسحاق ہرزوگ" نے کہا: مزاحمت کا اصل منصوبہ اسرائیل کی نابودی ہے۔
انہوں نے ایران پر مزاحمتی محاذ کی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ محاذ صیہونیوں کے اس حکومت، فوج اور سیکورٹی اداروں پر اعتماد کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ مزاحمت کا اصل مقصد صیہونی معاشرے کے اعتماد کو متزلزل کرنا ہے۔
صیہونی سربراہ نے مزاحمت کے اس اقدام کو قابض رجیم کی معیشت کے لیے ایک مہلک دھچکا قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ مسئلہ اسرائیلیوں کی الٹی ہجرت کا باعث بنے گا۔
"ہرزوگ" نے غزہ کی پٹی میں دسیوں ہزار فلسطینیوں کے قتل عام اور فلسطینی قیدیوں کے ساتھ صیہونیوں کے وحشیانہ سلوک کا ذکر کیے بغیر غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کے زیر حراست صہیونی قیدیوں کی صحت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بہادرانہ فیصلے کیے جائیں اور ذمہ دارانہ معاہدے کے ذریعے قیدیوں کی واپسی کے لیے بلا تاخیر سنجیدہ اقدام کیا جائے۔
ہرزوگ نے اعتراف کیا کہ صیہونی حکومت کو گذشتہ سال 7 اکتوبر کے طوفان الاقصیٰ آپریشن میں کاری ضرب لگی۔
انہوں نے 7 اکتوبر کے واقعات کے حوالے سے گہری اور جامع تحقیقات کے لیے ایک آزاد کمیٹی کی تشکیل پر بھی زور دیا۔
آپ کا تبصرہ