مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے سعید ایروانی نے مشرق وسطی کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں لبنان اور غزہ میں صہیونی جارحیت روکنے کے لیے سلامتی کونسل سے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔
اپنے خطاب میں ایروانی نے کہا کہ ہم لبنان کی حکومت اور عوام کے ساتھ اپنی گہری ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔لبنانی عوام بدنام زمانہ صہیونی دہشت گرد حکومت کی طرف سے جارحیت اور جنگی جرائم کی کارروائیوں کا شکار ہورہے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران سے لبنان کے ساتھ کھڑا ہے اور لبنانی حکومت، عوام اور مقاومت کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران امریکہ اور اس کے یورپی حامی ممالک کی مداخلت کی شدید مذمت کرتا ہے جو صہیونی حکومت کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی کے ذریعے فلسطینیوں اور لبنانی عوام کے خلاف منظم جنگی جرائم اور نسل کشی کو مسلسل ہوا دے رہے ہیں۔
ایروانی نے کہا کہ غزہ میں صہیونی حکومت کی نسل کشی کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے جس میں دو لاکھ سے زائد لوگ شہید، زخمی یا ملبے تلے دب گئے ہیں۔ غزہ کے بعد غاصب صہیونی حکومت نے لبنان کے خلاف جنگ اور نسل کشی شروع کر دی ہے۔ بیروت اور دیگر شہروں میں جان بوجھ کر بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانا اور شہری بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ صہیونی حکومت نے تمام حدود پار کی ہیں اور اسے بین الاقوامی قانون کا کوئی خیال نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ لبنان کے عوام دہشت گردی اور تشدد کی ایک منظم مہم کا شکار ہیں۔ صہیونی حکومت اب بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ اس کی مسلسل جارحیت اور دہشت گردی سے پورے خطے کو خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کی ذمہ دار ہے لہذا ان جرائم سے لاتعلق نہیں رہ سکتی۔ اس کونسل کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ مداخلت کرے بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی میں اسرائیلی حکومت کو کھلی چھوٹ ہمارے اجتماعی ضمیر پر ایک بدنما داغ ہے۔
آپ کا تبصرہ