25 جولائی، 2024، 6:17 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

پیرس اولمپک، غزہ میں انسانیت سوز جرائم کے باوجود صہیونی حکومت کو شرکت کی اجازت کیوں؟

پیرس اولمپک، غزہ میں انسانیت سوز جرائم کے باوجود صہیونی حکومت کو شرکت کی اجازت کیوں؟

غزہ میں انسانیت سوز جنگی جرائم اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث صہیونی حکومت کو پیرس اولمپک میں شرکت کی اجازت دینا یورپ کی دوغلی پالیسی اور اولمپک گیمز کی روح کے منافی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛  فلسطین میں صہیونی جرائم کے بعد انسانی حقوق کا دم بھرنے والے امریکہ اور یورپ کا دوہرا معیار سامنے آیا ہے۔ اس سے پہلے اولمپک گیمز منتظمین نے روس اور بیلاروس پر یوکرائن بحران کی روشنی میں پابندی عائد کی ہے لیکن غزہ میں تقریبا  ہزار فلسطینیوں کے قتل عام کے باوجود اسرائیلی دستے پر پابندی کے بجائے اس کا استقبال کیا جارہا ہے۔

دنیا بھر میں فلسطین کے حامی سوشل میڈیا پر BanIsrealFromOlympics ہیشٹیگ استعمال کرکے منتظمین سے صہیونی دستے کو اولمپک میں شرکت سے روکنے کی اپیل کررہے ہیں۔ مغرب میں روشن فکر طبقہ اور عوام حکومتوں کی پالیسی کی مخالفت اور فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع کررہے ہیں۔ غزہ میں صہیونی جارحیت پر احتجاج کرنے والے صہیونی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اور ظالمانہ حملوں کو اولمپک گیمز کی روح کے منافی قرار دیتے ہیں۔ اسرائیل کے بغیر اولمپک گیمز کا انعقاد دنیا کے عدالت پسند اور انسانی اقدار کے حامیوں کا مطالبہ بن چکا ہے۔

اگرچہ یورپی یونین اور نیٹو کے دیگر اراکین کی طرح فرانس بھی صہیونی حکومت کے ساتھ ہے تاہم متعدد فرانسوی سیاستدانوں اور دانشوروں کا انسانی ضمیر بیدار ہونے کی وجہ سے صہیونی دستے کی موجودگی میں اولمپک گیمز کے انعقاد کو شرمناک سمجھتے ہیں۔ فرانسیسی رکن پارلیمنٹ ایمریک کارون صہیونی دستے پر اولمپک میں شرکت میں پابندی کے حق میں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اولمپک کی بین الاقوامی کمیٹی نے جو سلوک روس اور بیلاروس کے دستے کے ساتھ کیا ہے، صہیونی ایتھلیٹس کے بارے میں بھی اپنانا چاہئے۔ غیر جانبدار ہونے کا تقاضا یہی ہے۔

بائیں بازو کی جماعتوں سے ہمدردی رکھنے والے تھامس پورٹس پر صدر میکرون کے برخلاف پیرس اولمپک میں شرکت کو باعث ہزیمت قرار دیتے ہیں۔ رکن پارلیمنٹ مانوئل بمپارٹ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کے بعد معقول یہی ہے کہ پیرس اولمپک میں صہیونی دستہ شرکت نہ کرے یا کسی غیر جانبدار ملک کے پرچم کے تحت حصہ لے۔

اراکین پارلیمنٹ اور دانشوروں کی مسلسل اپیل کے باوجود فرنچ وزیرخارجہ اسٹیفن سزرونے نے ایک پیغام میں صہیونی دستے کو اولمپک اور پیرااولمپک میں خوش آمدید۔ فرانس آپ کی سیکورٹی کو یقینی بنائے گا۔ فرانسوی حکام صہیونی دستے کا خیر مقدم کررہے ہیں جبکہ گذشتہ مہینے سوئس شہر لوزان میں سینکڑوں مظاہرین نے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے دفتر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے غزہ میں فلسطینیوں پر مظالم کی وجہ سے صہیونی دستے کو 2024 اولمپک میں شرکت سے روکنے کی اپیل کی ہے۔

مقدمات اور جنایات کے سائے میں اولمپک گیمز

صہیونی حکومت عالمی رائے عامہ تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے حالانکہ عالمی عدالت میں غزہ میں فلسطینیوں پر مظالم کی وجہ سے صہیونی حکومت پر مقدمہ چل رہا ہے۔

فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ غزہ میں صہیونی فورسز کی جارحیت کی وجہ سے اب تک 39 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ 11 گیارہ ہزار افراد لاپتہ ہیں جبکہ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے ہزاروں افراد دبے ہوئے ہیں جن کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔ یہ اعداد و شمار صہیونی حکومت کی نسل کشی پر ناقابل انکار دلیل ہے۔ متاثرین میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ 90 ہزار سے زائد بے گناہ شہری زخمی ہوگئے ہیں۔

اسرائیل کی شرکت اولمپک گیمز کی روح کے منافی

گذشتہ دنوں فرانسیسی حکومت اور اولمپک کمیٹی کے اقدامات کے خلاف احتجاج کی لہر شروع ہوگئی اور ایکس صارفین نے غزہ میں صہیونی حملوں کا شکار ہونے والے بچوں اور تباہ شدہ عمارتوں کی ہولناک تصاویر شئیر کرکے حکام سے سوال کیا کہ ان جرائم اور جنایات کے باوجود صہیونی دستے کو اولمپک میں شرکت کی کیسے اجازت دی جاسکتی ہے؟ وسیع مظاہروں کے باوجود فرانسیسی وزارت داخلہ اور سیکورٹی اداروں نے کہا ہے کہ پیرس میں حفاظتی انتظامات مکمل ہیں۔

فرانس 24 نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ صہیونی دستے کو سخت سیکورٹی کے حصار میں رکھا جائے گا۔

پیرس اولمپک میں صہیونی دستے کا استقبال کیا جارہا ہے جبکہ اولمپک گیمز نے تاریخ میں بین الاقوامی سطح پر صلح اور امن کے قیام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین کے مطابق اولمپک عالمی ممالک کے درمیان صلح اور دوستانہ تعلقات کے استحکام میں موثر واقع ہوا ہے۔

اولمپک گیمز کے اہداف

صہیونی دستے کی شرکت اولمپک گیمز کی روح اور اہداف کے منافی ہے۔ اولمپک گیمز کو درج ذیل اہداف کے تحت انعقاد کیا جاتا ہے:

صلح کے لئے لوگوں کا اجتماع

اولمپک گیمز میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے ایتھلیٹس شرکت کرتے ہیں جس سے مختلف ممالک، اقوام اور نسلوں کے درمیان ثقافتی اور دیگر شعبوں میں ہماہنگی کا موقع میسر آتا ہے۔ اس کے نتیجے میں عالمی سطح پر صلح اور امن کا قیام ممکن ہوجاتا ہے۔

ثقافتی تبادلہ

اولمپک گیمز ثقافتی تبادلے کا بہترین پلیٹ فارم ہے جہاں لوگ اپنی ثقافت اور رسومات کے بارے میں دوسروں کو آگاہ کرسکتے ہیں۔

تعاون کی تشویق

اولمپک گیمز عالمی ممالک کے درمیان باہمی تعاون کا جذبہ پیدا کرتے ہیں کیونکہ گیمز اور کھلاڑی کی بہبودی کے لئے رکن ممالک باہمی تعاون پر مجبور ہوتے ہیں۔

صلح کی علامت

اولمپک گیمز کے پرچم پر موجود ایک دوسرے سے جڑے پانچ دائرے دنیا کے پانچ براعظموں کی علامت ہے جوکہ اولمپک گیمز کے پلیٹ فارم پر جمع ہوئے ہیں۔

غزہ کے موجودہ حالات اور اولمپک گیمز کے اہداف کا جائزہ لیں تو بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ پیرس حکام نے اولمپک گیمز کے اہداف اور مقاصد کو مکمل نظرانداز کیا ہے۔

News ID 1925594

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha