مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمٰی جوادی آملی نے "حسینی عزاداروں کے لیے رہنما اصول" کے عنوان سے ایک مضمون میں سفارش کی ہے کہ "کوئی بھی شخص خصوصاً نئی نسل ماتمی دستوں، مجلس اور جلوسوں میں وضو کے بغیر داخل نہ ہو، لہٰذا وضو کرتے وقت یہ نیت کریں: "اے خدا! میں وضو کرتا ہوں، تاکہ پاک و پاکیزہ ہو کر امام حسین علیہ السلام کی عزاداری میں شریک ہوں۔
آپ نے مزید کہا ہے کہ"ہر دور کے ظالموں کے خلاف جنگ کے دو اہم عناصر: (۱)امر بالمعروف و نہی عن المنکر (نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا)، اور (2)عالمی استکبار کے خلاف جنگ اور اموی خاندان کی ذلت آمیز رسوائی، کا اظہار تقریروں اور نعروں میں ہونا چاہیے۔
ان مرجع تقلید نے مبلغین کو نصیحت کی ہے کہ علماء، خطباء اور حسینی منبر پر بیٹھنے والے ہر مقرر کی زمہ داری ہے کہ "عوام الناس کو سالار شہیدان امام حسین سلام الله علیہ کے مشن اور ان کے ہدف و مقصد سے آگاہ کرائیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ "مرثیہ، نوحے، شعر اور نعرے مفید اور کار آمد ہونے چاہئیں۔ ان نعروں کا مآخذ معارف قرآن اور اہلبیت عصمت و طہارت علیہم السّلام کی تعلیمات ہونی چاہئیں۔ اہل بیت علیہم السلام کی حمد و ثناء، ان کے فضائل کے بیان کو دین میں بنیادی حیثیت حاصل ہے اور اس نے دفاع مقدس کے دوران بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی بہت مدد کی۔
آیت اللہ العظمٰی جوادی آملی نے اسی طرح خانوادوں کو بھی نصیحت کی ہے کہ وہ کربلا کی کہانی کو گھر گھر میں بچوں کو سنائیں۔ لمبی راتوں کو غیر درسی فلمیں دیکھنے میں نہ گزاریں، بلکہ انہیں عبرت آمیز کہانیاں سنائیں۔ ہمیں اپنے بچوں کو بھی یہ سکھانا چاہیے کہ پانی پیتے وقت سلام بر حسین علیہ السلام کے ورد سے غافل نہ ہوں۔
حوالہ: کتاب ”کوثر کربلا“ صفحہ۳۰۴ تا ۳۰۷
آپ کا تبصرہ