14 جون، 2024، 7:24 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

فرانسیسی پولیس کے منافقین خلق کے ٹھکانے پر حملے کی تفصیلات سامنے آگئیں!

فرانسیسی پولیس کے منافقین خلق کے ٹھکانے پر حملے کی تفصیلات سامنے آگئیں!

منافقین خلق کے ٹھکانے پر فرانسیسی پولیس کے حملے کے دوران اس گروہ کے 3 ارکان کو گرفتار کر لیا گیا، ان عناصر کو فرانس سے بے دخل کردیا گیا تھا لیکن غیر قانونی طور پر دوبارہ ملک میں داخل ہوگئے تھے جس پر پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ روز فرانسیسی خبررساں اداروں نے پیرس کے شمال میں منافقین خلق کے ایک ٹھکانے پر فرانسیسی پولیس کے حملے کی اطلاع دی۔

 رپورٹ کے مطابق اس حملے میں منافقین خلق سے کئی خطرناک ہتھیار بھی برآمد ہوئے ہیں۔

تاہم اس دہشت گرد گروہ نے گزشتہ روز کے پولیس چھاپے سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا: "پولیس کے چھاپے کے دوران کوئی مشکوک چیز برآمد نہیں ہوئی بلکہ مکینوں نے پولیس کے دورے کا خیرمقدم کیا۔

پیرس کی عدالت کے گزشتہ سال ووبن اسکوائر میں منافقین خلق کے مظاہرے کی اجازت کے حوالے سے فیصلے میں یہ ہیڈکوارٹر "انجمن سیما" کے نام سے قانونی طور پر رجسٹرڈ کیا گیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ منافقین خلق نے اپنے سابقہ ​​موقف کے برخلاف یہ بیان کیا کہ پولیس کے سیما ایسوسی ایشن پر چھاپے کی خبر کا تعلق در اصل پیرس کے شمال میں واقع ایک اور گروہ (ضد انقلاب) سے ہے، تاہم اس گروہ کی بھی دستاویزات کی ضبطی یا عناصر کی گرفتاری کو جھوٹ قرار دیا ہے۔

اسی دوران، فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سینٹ-اوین-لی امون نے کل کے حملے کو "پولیس کی طرف سے ایرانی منافقین خلق گروپ کے ہیڈ کوارٹر کو کنٹرول کرنے کی کارروائی" قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ فرانس سے نکالے گئے "تین افراد (دو مرد اور ایک عورت) کے ملک میں دوبارہ غیر قانونی طور پر داخلے کے بعد انہیں شناخت کر کے گرفتار کیا گیا۔

اس خبر رساں ادارے نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ پولیس کا چھاپہ اس ہیڈ کوارٹر میں تعینات عناصر کی خفیہ کارروائیوں کی چھان بین کے لیے تھا، جن میں انجمن سیما کے نام سے 15 افراد شامل ہیں۔

نیز سان لوئن نے لکھا ہے کہ منافقین خلق کی تنظیم اور نام نہاد نیشنل کونسل آف ریزسٹنس اس خبر رساں ایجنسی کو اس سلسلے میں وضاحت کرنے کے لئے تیار نہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی اس حملے کی مزید تفصیلات بہت جلد شائع کرے گی۔

News ID 1924689

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha