مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفادی نے کہا: ہم غزہ میں ایک انسانی المیے کا مشاہدہ کررہے ہیں۔ غزہ میں اس طرح کے قتل عام اور بچوں کو خوراک سے محروم کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
انہوں نے مزید کہا: آج غزہ نہ صرف بچوں کا بلکہ بین الاقوامی قوانین کا بھی کھلا قبرستان بن چکا ہے۔ تاہم اس مسئلے کے نتائج تباہ کن ہیں۔
ایمن الصفادی نے واضح کہا: UNRWA کی حمایت نہ کرنے کا مطلب فلسطینی بچوں کے قتل میں شریک ہونا ہے۔ رفح پر حملہ ایخ خوف ناک تباہی کا باعث بنے گا لیکن اسرائیل بین الاقوامی درخواستوں پر توجہ نہیں دیتا۔
انہوں نے بیان کیا: UNRWA ایجنسی کا کوئی متبادل نہیں ہے اور اس ایجنسی کی تمام مالی امداد غزہ کی پٹی کے باشندوں کی جان بچانے میں کارگر ہے۔
صفادی نے واضح کیا: اسرائیل غزہ کی پٹی کے باشندوں کو بھوک سے مرنے کو اپنے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ہے اور یہ المیہ اس وقت تک نہیں رکے گا جب تک اس پٹی پر حملہ بند نہیں ہوتا۔
انہوں نے تاکید کی: اسرائیل کو ہتھیار بھیجنے کے بجائے جنگ بندی کے لئے دباؤ ڈالتے ہوئے وفود کو غزہ بھیجنا چاہیے۔
اردنی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت کو غزہ پر حملے روکنے اور اس پٹی میں انسانی امداد کے بہم رسانی پر عائد پابندیوں کو ہٹانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
ایمن الصفادی نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ غزہ میں صیہونی حکومت کی طرف سے پیدا ہونے والے انسانی بحران کو حل کرنے کے علاوہ اس پٹی کی تمام زمینی گزرگاہوں کو دوبارہ کھولنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ