25 جنوری، 2024، 9:33 PM

یمن کے خلاف جارحیت پر انصاراللہ کے سربراہ کا شدید ردعمل؛

دنیا امریکی فریب میں نہ آئے، امریکی اور برطانوی کاروائیوں کے نتائج ان کی خواہشات کے برعکس ہوں گے

دنیا امریکی فریب میں نہ آئے،  امریکی اور برطانوی کاروائیوں کے نتائج ان کی خواہشات کے برعکس ہوں گے

انصاراللہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ غیرجانبدار کشتیاں ہمارا ہدف نہیں، صہیونی کشتیوں پر حملوں کے بعد اب تک کئی ہزار عام تجارتی کشتیاں بحیرہ احمر سے گزرچکی ہیں، امریکہ یمن کے خلاف پروپیگنڈا کرکے عالمی حکومتوں کی حمایت حاصل کرنا چاہتا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ یمنی مقاومتی تنظیم انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی اپنے خطاب میں غزہ میں صہیونی حکومت کی جنایتوں کو تاریخ میں بے مثال قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ غزہ کی آبادی کے تناسب سے زخمی ہونے والوں کی تعداد تاریخ میں بے نظیر ہے۔ تاریخ میں کبھی کسی جنگ میں آبادی کا اتنا بڑا حصہ متاثر نہیں ہوا ہے لیکن اس کے مقابلے فلسطینیوں کی شجاعت اور استقامت بھی تاریخ میں بے مثال ہے۔ صہیونی فورسز کو ہونے والے زیادہ نقصانات کی وجہ سے اسرائیل شکست کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور مغربی امداد کے باوجود اسرائیلی اقتصادی طور پر دیوالیہ ہونے جارہا ہے۔ صہیونی حکومت غزہ میں اپنے اہداف میں ناکام ہے۔ پوری دنیا کے مسلمانوں پر فلسطینی مسلمانوں کے حوالے سے بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اگر مسلمان اپنی ذمہ داری ادا کرتے تو آج غزہ کی تاریخ اس سے مختلف ہوتی۔

سید عبدالملک نے کہا کہ صہیونی جرائم کے تسلسل کی بنیادی وجہ امریکہ ہے جو غزہ کے مکمل محاصرے پر اصرار کررہا ہے۔ رفح گزرگاہ اب بھی بند ہے۔ امریکہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے دوسری طرف اسرائیل کی ہر ممکن مدد کررہا ہے۔

الحوثی نے کہا کہ امریکی افسران صہیونی فورسز کو براہ راست ہدایات دیتے ہیں۔ فلسطین میں جاری قحطی اور غذائی اور طبی امداد کی کمی کا ذمہ دار امریکہ ہے۔ امریکہ کے ساتھ بحیرہ احمر میں یمنی فوج کی لڑائی فلسطینی مسلمان بھائیوں کی خاطر ہے۔ امریکہ منصفانہ حل نہیں چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اب تک مجموعی طور پر 200 سے زائد ڈرون اور 50 بلیسٹک میزائل حملے کئے ہیں۔ جب تک غزہ کا محاصرہ ختم نہ ہو ہم اپنے حملے جاری رکھیں گے۔ امریکہ بین الاقوامی سمندری حدود کی حفاظت کے لبادے میں یمن کے خلاف دوسرے ممالک کی حمایت حاصل کرنا چاہتا ہے۔

الحوثی نے کہا کہ امریکہ بحیرہ احمر میں یمنی فوج کے حملوں کے بارے میں عالمی رائے عامہ کو گمراہ کررہا ہے۔ ہماری کاروائیاں شروع ہونے کے بعد اب تک بحیرہ احمر سے مجموعی طور 4874 تجارتی کشتیاں گزرچکی ہیں جو اس بات کی دلیل ہے کہ عام کشتیوں کو ہماری طرف سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ یورپی ممالک امریکہ کے فریب میں آنے سے ہوشیار رہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ فلسطین کے عوام کو غذائی اور طبی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے صہیونی کشتیوں پر حملے جاری رکھیں گے۔ یہی ہمارا ہدف ہے۔ امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے کشیدگی پیدا کرنے کی صورت میں برعکس نتائج برامد ہوں گے۔ ہمارا فیصلہ قابل تبدیل نہیں ہے۔ امریکہ صہیونی کشتیوں پر یمنی فوج کے حملوں کو روکنے میں شروع سے ناکام رہا ہے لہذا ان کاروائیوں سے امریکہ اور برطانیہ اپنا نقصان کریں گے۔

انصاراللہ کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ اور یورپی ممالک میں بھی صہیونی حکومت کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں۔ مجاہدین کے حملے جاری رہنا چاہئے۔ امریکہ اور اسرائیل کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے جلد نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔

News ID 1921483

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha