مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 25نومبر خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر غزہ میں مظلوم عوام بالخصوص خواتین سے اظہار یکجہتی کے حوالے سے خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی اورامامیہ آرگنائزیشن پاکستان (شعبہ خواتین)کے اشتراک سے ایک روزہ تبیینی و تربیتی ورکشاپ''غزہ کے جہاد میں خواتین کا کردار''کے عنوان سے منعقد ہوا۔
اس موقع پر پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر رضاامیری مقدم نے اپنے پیغام میں کہا کہ مغربی اور ان کے کٹھ پتلی ممالک جنہوں اب تک خاموشی اختیا ر کیا ہوا ہے صیہونی حکومت کے جرم میں شریک اورغزہ میں عام شہریوں کی خونریزی کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام اور دنیا بھر کے تمام آزاد لوگوں کے فرائض میں سے ایک یہ ہے کہ وہ دنیا کے لوگوں کو یہ دکھائے کہ فلسطین اور غزہ میں واقعی کیا ہو رہا ہے۔غزہ میں اس وقت جو بحران چل رہا ہے اوراس کے نتیجے میں جو انسانی المیہ جنم لے رہا ہے اس کی شدت دنیا کے عام لوگوں کے لیے ناقابل برداشت ہے اس وقت عالمی میڈیا امریکہ اوران کے اتحادی ممالک کے ہاتھوں یرغمال ہے اورحقیقت سے چشم پوشی کی جارہی ہے رضاامیری مقدم نے مزید کہا کہ مسلم دنیا کی تقریبا 53% آبادی ایشیا میں، 24% افریقہ میں اور باقی 23% دوسرے براعظموں میں ہے۔ اس کے باوجود اپنے مسلمانوں کی نسل کشی پر خاموشی خیانت کے سواکچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بامعنی اور ٹھوس اقدام اٹھائیں اور پہلے جنگ بندی کی ضمانت دی جائے اس کے بعد غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پرراہداری کھولی جائے، پھر صیہونی حکومت کے خلاف مل کراقدامات کئے جائیں۔
امیری مقدم نے مزید کہا میں غزہ کے معصوم لوگوں کے خلاف صہیونی اورغاصب حکومت کے جرائم اور اس نسل کشی کے خلاف پاکستانی عوام اور حکومت کی ان مظلوموں کی حمایت کرنے پر تمام اعلی عہدے داروں، علمائے کرام اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا شکریہ کرنا چاہتا ہوں۔
ایرانی سفیر نے غزہ کے مسئلے پر خاص طورپر خواتین پرتشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر آگاہی ورکشاپ کے انعقاد پرتمام آرگنائزر اورمنتظمین کا شکریہ اداکیا۔
تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی کے ڈائریکٹر جنرل فرامرز رحمان زاد نے کہا 25نومبر خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن کے موقع پر دنیا میں مسلح تصادم میں خواتین اوربچوں کے تحفظ کے لئے قوانین بنانے اورتحفظ فراہم کرنے کے اعلانات اوربیانیے جاری ہوتے ہیں ویسے بھی جنگ مرد اورخواتین دونوں کے لیے خوفناک ہوتی ہے لیکن خواتین کو زیادہ مسائل اورخوف لاحق ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ خواتین پر تشدد کی روک تھام کے حوالے سے بین بین الاقوامی اعلامیہ جاری کیا گیا ہے مگر غزہ میں ان تمام قوانین کی پامالی کی جارہی ہے اورخواتین اوربچوں کو بربریت کا نشانہ بنانے میں صہیونی حکومت کو ئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہی اس وقت پانچ ہزا ربچے اوراتنی تعداد میں خواتین شہید ہوچکی ہیں یہ نسل کشی کے علاوہ اورکیا ہے تاہم مسلمان مائیں خدا پر بھروسہ کرکے اور حضرت زینب(س)کی پیروی کرتے ہوئے اس خوف کو ہمت، مزاحمت، قربانی میں بدل رہی ہیں وہ مائیں جو افسردگی اور خوف کی بجائے بہادر اور نڈر بن جاتی ہیں.
فرا مرز رحمان زاد نے مزید کہا کہ ہمارا ذمہ داری ہے کہ صہیونی مظالم کو دنیا تک پہنچانے اورغزہ کے مظلوموں کی حمایت کیلئے اقدامات کریں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر قیسر نے معاشرے کی اصلاح میں خواتین کے کرادر کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی معاشرے کی درست سمت میں گامزن ہونے کیلئے اس معاشرے کے خواتین کا اہم کردار ہوتا ہے کہ وہ اپنے آنے والی نسلوں کی تربیت کس عنوان سے کرتے ہیں۔
تقریب سے علامہ سید سلمان نقوی اور سید سجاد حیدر رضوری نے خطاب کیا۔
آپ کا تبصرہ