24 جولائی، 2023، 11:47 AM

قرآن کی توہین کی اجازت دینا آزادی بیان کے منافی اور ماڈرن جہالت کا عملی نمونہ ہے، صدر رئیسی

قرآن کی توہین کی اجازت دینا آزادی بیان کے منافی اور ماڈرن جہالت کا عملی نمونہ ہے، صدر رئیسی

صدر رئیسی نے یورپ میں قرآن مجید کی بے حرمتی کو آزادی بیان کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جدید یورپ کی ماڈرن جہالت کا عملی مصداق اور نمونہ ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر آیت اللہ رئیسی نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن ایک کامل انسان کی طرح ہدایت اور نجات کا ذریعہ ہے۔ یورپ میں آزادی بیان کے نام پر قرآن کریم کی توہین اور نذر آتش کرنے کی اجازت دینا آزادی بیان کی روح کے منافی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ قرآن کریم نے ہر طرح کی جاہلیت کا مقابلہ کرنے کا حکم دیا ہے، قدیمی جاہلیت ہو یا جدید جاہلیت۔ آج دنیا میں بیداری کی لہر موجزن ہے۔ قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے والے جلد برے انجام سے دوچار ہوں گے۔

صدر رئیسی نے اپنی تقریر کے دوران عوامی مطالبات کو جلد پورا کرنے اور بازار پر موثر نگرانی کے لئے وزارتوں کے درمیان ہماہنگی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یونینوں کی قانونی ذمہ داری ہے کہ قیمتوں میں اضافے کو روکیں اور اس سلسلے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے میں ملکی مصنوعات پر انحصار کرنا چاہئے لیکن بعض شعبوں میں جہاں ملکی مصنوعات ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں نہ ہوں تو ضروری ہے کہ احتیاط سے منصوبہ بندی کی جائے اور ایک مخصوص مدت کے لیے اعلیٰ ترین معیار کی درآمد کی جائے۔

انہوں نے دشمن کی مختلف سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن ملکی افرادی قوت کو ناکارہ ثابت کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ان حالات میں متعلقہ حکام کی ذمہ داری ہے کہ بہترین اور باصلاحیت افراد کو آگے لائیں اور دشمن کے شبہات کا موثر جواب دیں۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام اجتماعی اور نجی محفلوں میں اپنی کارکردگی سے عوام کو آگاہ کریں۔ اس طرح دشمن کی سازش ناکام ہوگی۔ 

صدر نے پانی اور بجلی کے مصرف میں کفایت شعاری پر زور دیا اور اداروں اور عوام سے اپیل کی کہ اس سلسلے میں حکومت سے تعاون کریں۔ 

صدر رئیسی نے ایام محرم الحرام کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عاشورا انسانیت، عدالت، وفاداری، بصیرت اور ایثار جیسے انسانی اقدار کا درس دیتا ہے۔

News ID 1917990

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha