مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوتنک کے حوالے سے بتایا ہے کہ عراق کی وزارت خارجہ نے آج ہفتہ کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے ڈنمارک میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
عراقی وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بغداد قرآن کریم اور عراقی پرچم کے خلاف ایسے شرمناک اقدامات کے اعادے کی شدید مذمت کرتا ہے۔
عراق کی وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ان گھناؤنے اقدامات سے متعلق پیش رفت کی پیروی کر رہی ہے، آزادی بیان کے بہانے ایسے اقدامات بلا جواز ہیں اور اس سے کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔
عراق نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ قرآن پاک کی بے حرمتی کو روکنے کے لیے فوری طور پر اقدام کرے کیونکہ اس طرح کی حرکتوں سے دنیا میں امن اور پرامن بقائے باہمی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
ڈنمارک میں قرآن مجید کی دوبارہ بے حرمتی اور عراقی پرچم کو نذرآتش کیے جانے کے بعد سینکڑوں مشتعل عراقی مظاہرین بغداد کے گرین زون کے سامنے جمع ہوئے اور عراق سے ڈنمارک کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا۔
روسی ویب سائٹ "آرٹی" نے ہفتے کی صبح اطلاع دی ہے کہ ڈنمارک میں قرآن پاک کی بار بار توہین اور عراقی پرچم کو نذر آتش کرنے کے بعد، صدر تحریک کے مشتعل حامیوں نے بغداد کے گرین زون کے دروازوں پر دھاوا بول دیا اور بغداد کے گرین سیکیورٹی زون میں واقع ڈنمارک کے سفارت خانے پر قبضہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس رپورٹ کے مطابق عراقی سیکورٹی فورسز نے مشتعل عراقی مظاہرین کو سیکورٹی زون کے داخلی راستوں کے سامنے سیمنٹ کی رکاوٹیں لگا کر بغداد کے گرین ڈپلومیٹک زون میں داخل ہونے سے روک دیا۔
رپورٹس بتاتی ہیں کہ صدر تحریک سے وابستہ مظاہرین نے بغداد کے مشرق میں "حی البنوک" روڈ کے پل کو بند کر دیا۔
واضح رہے کہ سویڈن کے بعد اس بار ڈنمارک میں بھی انتہائی دائیں بازو کے گروپ (Danske Patrioter) کے ارکان نے عراقی پرچم اور قرآن پاک کو نذر آتش کیا۔
یہ انتہائی دائیں بازو کا گروہ پہلے بھی قرآن پاک کی بے حرمتی کر چکا ہے اور کوپن ہیگن میں ترکی کے سفارت خانے کے سامنے پرچم نذر آتش کر چکا ہے۔