12 جولائی، 2023، 6:45 PM

صدر رئیسی کا دورہ افریقہ مغربی پابندیوں کو غیر موثر بنانے کی پالیسی کا حصہ ہے، المانیٹر

صدر رئیسی کا دورہ افریقہ مغربی پابندیوں کو غیر موثر بنانے کی پالیسی کا حصہ ہے، المانیٹر

صدر رئیسی کا بڑے وفد کے ہمراہ تین افریقی ممالک کا دورہ براعظم افریقہ میں اثر و رسوخ پیدا کرنے کی کوشش ہے، صدر رئیسی دنیا میں نئے اتحاد کی تشکیل کے لئے سرگرم ہیں۔

مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نیوز ویب سائٹ المانیٹر نے ایرانی صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی کے دورہ افریقہ کا ایران کی جانب سے افریقہ میں اثر رسوخ بڑھانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ بدھ کو صدر رئیسی بڑے سفارتی وفد کے ہمراہ تین افریقی ممالک کے دورے کے سلسلے میں کینیا پہنچ گئے ہیں۔

کینیا کے ساتھ کئی معاہدوں پر دستخط کے بعد ایرانی صدر یوگنڈا روانہ ہوں گے۔

المانیٹر کے مطابق گذشتہ دس سالوں کے دوران کسی ایرانی صدر کا پہلا دورہ افریقہ ہے۔ سابق صدر حسن روحانی نے اپنے دو صدارتی دوروں میں کسی ایک افریقی ملک کا بھی سفر نہیں کیا تھا اسی لئے ان پر بڑا اعتراض یہی کیا جاتا ہے کہ انہوں نے براعظم افریقہ کو زیادہ نظرانداز کیا اور مغربی ممالک کو حد سے اہمیت دی تھی۔

المانیٹر ایران اور مشرقی افریقی ممالک کے درمیان تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حسن روحانی کے دور میں ایران اور افریقی ممالک کے درمیان تعلقات تقریبا منجمد ہوگئے تھے لیکن صدر رئیسی کے اقتدار میں آنے سے یہ برف پگھلنے لگا اور ایران اور افریقی ممالک کے درمیان تجارت کا حجم دوگنا ہوگیا البتہ دوسرے ممالک کی افریقہ میں سرمایہ کاری کی نسبت یہ حجم اب بھی بہت کم ہے۔

المانیٹر کے مطابق ایران اور افریقی ممالک کے درمیان تجارتی حجم 2۔1 ارب ڈالر سالانہ ہے جوکہ افریقہ میں بیرونی ممالک سے درامدات کا صرف ایک فیصد ہے۔ صدر رئیسی کینیا کے ساتھ 53 ملین ڈالر کے تجارتی معاہدے پر دستخط کریں گے جس میں پیڑوکیمیکل اور آٹوموبائل آلات اور مصنوعات شامل ہیں۔

المانیٹر کے رپورٹر نے مزید لکھا ہے کہ ایرانی وفد اپنے دورے کے دوران معدنیات، زراعت اور جدید تعلیم کے شعبوں میں ان ممالک کے ساتھ تعاون کے معاہدوں پر مذاکرات کریں گے۔ حکومت کے حامیوں کا کہنا ہے ان شعبوں کو اب تک نظرانداز کیا گیا ہے لہذا ان میں موجود مواقع سے بہتر استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔

ایرانی حکام افریقہ میں اقتصادی نفوذ کے لئے مواقع کی تلاش میں ہیں چنانچہ وزارت خارجہ کے ترجمان نے افریقہ کو مواقع کی سرزمین سے تعبیر کیا ہے۔

ایران ذرائع ابلاغ نے افریقہ میں ایرانی رقیب ممالک روس، چین، سعودی عرب، عرب امارات اور ترکی کے مقابلے میں حکومت کی غفلت پر بہت تبصرے کئے ہیں۔ اب تک ایرانی تاجروں اور سرمایہ کاروں کی ناامیدی کی وجہ حکومت کی کمزور پالیسی تھی۔ 54 افریقی ممالک میں سے صرف 21 میں ایرانی سفارتخانے فعال ہیں۔

المانیٹر نے اپنی رپورٹ کے آخر میں لکھا ہے کہ صدر رئیسی کا دورہ افریقہ خارجہ پالیسی میں وسیع تبدیلی کے تحت انجام پارہا ہے جس کا اصلی اور بنیادی تمرکز امریکہ اور مغرب کی جانب سے وسیع پابندیوں کو غیر موثر بنانے پر ہے۔

گذشہ 23 مہینوں کے دوران صدر رئیسی نے جدید اتحاد کی تشکیل کے لئے چین سے لے کر لاطینی امریکہ تک درجنوں ممالک کا سفر کیا ہے۔ موجودہ حکومت نے شنگھائی تعاون کونسل میں ایران کی رکنیت کو یقینی بنایا ہے اور برکس ممالک کی تنظیم میں شمولیت کے لئے سفارتی کوششیں جاری ہیں جس میں روس، برازیل، چین، بھارت اور جنوبی افریقہ جیسے عالمی بڑے اقتصادی ممالک شامل ہیں۔

News ID 1917772

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha