مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوتنک کے حوالے سے خبر دی ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یوکرین کی ممکنہ رکنیت کیف کے لیے کوئی حفاظتی ضمانت پیدا نہیں کرتی اور یہ مسئلہ روس کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دے گا۔
پیوٹن نے کہا کہ ہم نے نیٹو میں یوکرین کی رکنیت کے بارے میں کئی بار اس بات کو دہرایا ہے کہ یہ مسئلہ ماسکو کی سلامتی کے لیے واضح طور پر خطرات کا باعث ہے۔ درحقیقت فوجی کارروائیوں کی ایک وجہ یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کا خطرہ ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ مسئلہ یوکرین کی سلامتی میں اضافہ نہیں کرے گا۔
روسی صدر نے کہا کہ یوکرین کو سکیورٹی کی ضمانت کا حق حاصل ہے لیکن اسے دوسرے ممالک کے لیے سکیورٹی خطرہ نہیں بننا چاہیے۔ پیوٹن کے مطابق ماسکو یوکرین کے لیے سکیورٹی کی ضمانتوں پر بات چیت اور مذاکرات کا مخالف نہیں ہے۔ ہم نے کئی بار کہا ہے کہ ہر ملک کو اپنی سلامتی کے بارے میں یقین اقدامات رکھنے کا حق حاصل ہے اور بلاشبہ یوکرائن کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اپنے راستے کا انتخاب کرے لیکن اس کی ایک حد ہے وہ یہ کہ ایک ملک کی سلامتی کو حاصل کرنا دوسرے ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں ہونا چاہئے۔
لیتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس میں نیٹو سربراہی اجلاس کے اختتام کے بعد یہ خبریں سامنے آئیں کہ اتحاد کے رہنماؤں نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی سے کہا کہ وہ خود پر قابو رکھیں۔ خاص طور پر جب انہوں نے نیٹو پر کڑی تنقید کی اور اس فوجی اتحاد پر "یوکرین کی رکنیت پر شک" کا الزام لگایا۔
زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کی دعوت یا رکنیت کے لیے ٹائم ٹیبل طے نہ کرنا بے مثال اور مضحکہ خیز ہے۔ کہا جاتا ہے کہ نیٹو سربراہی اجلاس میں شریک امریکی وفد زیلنسکی کے بیانات سے کافی ناراض ہوا اور یہاں تک کہ ملک کے صدر جو بائیڈن نے بھی نیٹو کے عشائیے میں شرکت نہیں کی۔
دوسری طرف پیوٹن نے یوکرین کو میزائلوں اور ٹینکوں کی فراہمی کے بارے میں اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تمام قسم کے ہتھیاروں کے بارے میں یہ کہنا ضروری سمجھتا یوں کہ ہم میزائلوں کی فراہمی کے لیے مغرب کو بہت زیادہ پر امید دیکھتے ہیں اور وہ بھی لانگ رینج میزائل جو روس کو نقصان پہنچاتے ہیں، لیکن ان کے استعمال سے میدان جنگ میں کوئی اہم کامیابی نہیں ملتی۔یہی کیفیت بیرون ملک بنائے گئے ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کی بھی ہے۔
پیوٹن کے مطابق 4 جون سے اب تک یوکرین کے فوجی سازوسامان کی 311 اشیاء کو تباہ کیا جا چکا ہے اور ان میں سے کم از کم ایک تہائی مغربی ممالک میں بنائے گئی تھیں۔ پیوٹن نے یاد دلایا کہ یوکرائنی فوجی اکثر ان ٹینکوں میں داخل ہونے سے انکار کرتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ ٹینک ہماری افواج کا ترجیحی ہدف ہیں۔ غیر ملکی ٹینک سوویت ساختہ ٹینکوں کی نسبت جلد ڈھیر ہوجاتے ہیں۔ روسی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب تک ماسکو کی شرائط پوری نہیں ہوتیں، بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے میں شرکت کو معطل کرنے کا آپشن ابھی بھی کریملن کی میز پر موجود ہے۔
آپ کا تبصرہ